ماہنامہ ’’حکمت قرآن‘‘ جولائی ۱۹۸۲ء
مولانا امین احسن اصلاحی سے ’’وصل و فصل‘‘ کی داستان کے آخر میں عرض کیا گیا تھا کہ: ’’مولانا کے ساتھ تعلق کا جو تسمہ اب لگا رہ گیا ہے وہ صرف مصنف اور ناشر کے تعلق کی نوعیت کا ہے اور وہ بھی راقم اور مولانا کے مابین نہیں بلکہ انجمن خدام القرآن اور مولانا کے مابین ہے.‘‘
قارئین کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ اب یہ تعلق بھی ختم ہو چکا ہے. اور انجمن نے اپنی ادا کردہ رقم واپس لے کر مولانا کو ان کی جملہ تصانیف کے حقوق اشاعت واپس لوٹا دیے ہیں.
سبب اس کا یہ ہوا کہ ’’تدبر قرآن‘‘ کی جلد چہارم میں سورۃ النور کی تفسیر کے ضمن میں مولانا نے حدّ رجم کے بارے میں جو رائے ظاہر کی ہے اُس نے کم از کم اس مسئلے میں انہیں اہل سنت کی صفوں سے نکال کر منکرین حدیث کی صف میں لا کھڑا کیا ہے. جس وقت یہ جلد چھپی‘ راقم نے ابھی اسے پڑھا نہیں تھا. بعد میں جب یہ بات راقم کے علم میں آئی تو سخت صدمہ ہوا کہ اس رائے کی اشاعت میں راقم الحروف اور اس کی قائم کردہ ’’انجمن خدام القرآن‘‘ بھی شریک ہے. تاہم جو تیر کمان سے نکل چکا تھا اس پر تو اب سوائے استغفار کے اور کچھ نہ کیا جا سکتا تھا‘ البتہ اس جلد کی دوبارہ اشاعت پر طبیعت کسی طور سے آمادہ نہ ہوئی ادھر یہ بھی کسی طرح مناسب نہ تھا کہ ایک مصنف کی تصنیف کی اشاعت صرف اس لیے رُک جائے کہ وہ اس کے حقوق اشاعت کسی ادارے کے ہاتھ فروخت کر چکا ہے بنابریں تفسیر ’’تدبر قرآن‘‘ کی بقیہ چار جلدوں کے ناشر برادرم ماجد خاور صاحب نے جیسے ہی مولانا کی جملہ تصانیف کے حقوق اشاعت کی واپسی کے سلسلہ میں گفتگو کی‘ راقم نے فوری آمادگی کا اظہار کر دیا اور الحمد للہ کہ خاور صاحب کی مساعی ٔجمیلہ اور مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور کی مجلس منتظمہ کی منظوری سے یہ معاملہ بغیر کسی تلخی کے باحسن وجوہ طے پا گیا. الغرض مولانا سے اب یہ رشتہ بھی بالکلیہ منقطع ہو گیا ہے.
اسرار احمد