؏ ’’اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں‘ بیگانے بھی ناخوش‘‘ 

مولانا آزاد کے بارے میں افراط و تفریط

کتاب کی کاپیاں پریس میں جا رہی تھیں کہ اس کا جو مقدمہ ’’میثاق‘‘ میں شائع ہو گیا تھا‘ اس کے بارے میں محترم و مکرم ڈاکٹر شیر بہادر خاں پنّی کا مکتوب موصول ہوا. 
ڈاکٹر صاحب موصوف مولانا ابو الکلام آزاد مرحوم کے عاشق صادق اور انتہائی عقیدت مند ہیں. 

انہوں نے جہاں مولانا آزاد کی زندگی کے ۱۹۱۲ء سے ۱۹۲۰ء تک کے دَور کے ضمن میں راقم کے موقف کی صد فی صد تائید کی ہے‘ وہاں اُن کی بعد کی زندگی کے بارے میں ان ہی خیالات کا اظہار فرمایا ہے جو مولانا آزاد کے دوسرے مفرط عقیدت مند مثلاً ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہاں پوری کرتے ہیں. 

اتفاق سے چند ہی ماہ پیشتر روزنامہ نوائے وقت لاہور نے اپنے ادارتی کالموں میں راقم پر مولانا آزاد سے ’’اظہارِ محبت‘‘ اور ’’اظہارِ عقیدت‘‘ پر شدید تنقید کی تھی.

قارئین کی دلچسپی کے لیے اس کتاب کے ’’حرف آخر‘‘ کے طور پر یہ دونوں تحریریں شائع کی جا رہی ہیں تاکہ مولانا آزاد مرحوم کے بارے میں دو انتہائی متضاد نقطہ ہائے نظر کا فوری تقابل سامنے آ جائے. اس لیے کہ یہ ایک نہایت عمدہ مثال ہے اس حقیقت کی کہ محبت اور عقیدت کی نگاہ کو خوبی ہی خوبی نظر آتی ہے جبکہ نفرت و عداوت کی آنکھ کے لیے کسی خوبی کا مشاہدہ ممکن نہیں ہوتا.

دعا ہے کہ اب جبکہ مولانا مرحوم کے انتقال کو بھی تیس برس ہونے کو آئے‘ مسلمانانِ پاکستان اُن کے بارے میں نصف صدی قبل کے سیاسی اختلافات کو نظر انداز کرتے ہوئے متوازن اور عادلانہ رائے قائم کر سکیں. 

اس ضمن میں مولانا مرحوم کے عقیدت مندوں سے صرف اتنی گزارش ہے کہ راقم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ ۱۹۲۰ء کے بعد مولانا کا قرآن حکیم سے شغف ختم ہو گیا تھا یا یہ کہ اُن کا سیاسی موقف کسی بد دیانتی پر مبنی تھا راقم کا موقف صرف یہ ہے کہ مولانا نے ۱۳-۱۹۱۲ء میں 
’’حزب اللہ‘‘ کے عنوان سے جس ہمہ گیر اسلامی تحریک کا آغاز کیا تھا ۱۹۲۰ء کے بعد وہ اس سے دستکش ہو گئے. رہے باقی امور تو وہ راقم کا موضوع ہیں ہی نہیں!

ڈاکٹر پنی صاحب کے خط کا ایک نہایت مفید پہلو یہ ہے کہ اس کے ذریعے ارضِ لاہور میں دعوتِ قرآنی کے ایک اہم لیکن بھولے بسرے سلسلے کا ذکر ضبط تحریر‘ اور اس کتاب کے ذریعے زیر اشاعت آ گیا. ارضِ لاہور میں راقم کی دعوتِ قرآنی کا مرکز اگر پہلے دس سالوں کے دوران مسجد خضراء سمن آباد میں رہا جس کا سنگ بنیاد مولانا احمد علی لاہوریؒ نے رکھا تھا‘ تو اس کے بعد سے اب پورے دس سال ہو گئے ہیں کہ اس کا خطاب جمعہ مسجد دارُ السّلام باغِ جناح لاہور میں ہو رہا ہے‘ جہاں مولانا عبد القادر قصوریؒ کے جلیل القدر صاحبزادگان درسِ قرآن دیتے رہے. 

اسرار احمد عفی عنہ 
(۱)
روزنامہ نوائے وقت لاہور (۴۸؍ اپریل ۱۹۸۷ء