مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور کے قیام سے دسمبر ۱۹۸۹ء تک یعنی کل ۱۸ برس کی مختصر ترین روداد کے لیے بھی خاصی ضخیم کتاب درکار ہوگی. اس لیے کہ ابتدائی ۱۰ سال کی جو رپورٹ ۱۹۸۲ میں مرتب کی گئی تھی وہ انتہائی اختصار کے باوجود تقریباً ایک صد صفحات پر مشتمل تھی. لہٰذا یہ فیصلہ بہت مشکل ہے کہ انجمن کی کارکردگی کے کس پہلو کو لیا جائے اور کس پہلو کو چھوڑ دیا جائے ... اور عین ممکن ہے کہ بعض ایسی چیزیں چھوٹ جائیں جن کے بارے میں بعض واقفان حال کی رائے یہ ہو کہ "یہ تو بہت ضروری تھیں". 

مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور اگرچہ قائم تو مارچ ۱۹۷۲ء میں ہوگئی تھی لیکن اس نے ایک باقاعدہ رجسٹرڈ ادارے کی حیثیت نومبر۱۹۷۲ء میں اختیار کی جس کے تاحین حیات صدرِ مؤسس ڈاکٹر اسرار احمد صاحب قرار پائے. جن کی سات سالہ سعی و جہد ہی کا نتیجہ انجمن کی شکل میں نمودار ہوا تھا! ابتداء میں بیس حضرات نے مبلغ پانچ ہزار روپے فی کس یکمشت ادا کیے اور پچاس روپے ماہانہ ادائیگی کا وعدہ کیا ور اس طرح انجمن کے 
"مؤسسین" کی حیثیت اختیار کی. بعدہٗ جن حضرات نے پانچ ہزار یکمشت ادا کردیا اور پچاس روپے ماہوار زرِ تعاون دینے کا وعدہ کیا انہیں "حلقہ محسنین" میں شامل کیا گیا. مبلغ دو ہزار روپے یکمشت اور بیس روپے ماہانہ ادا کرنے والے حضرات حلقہ "مستقل ارکان" سے منسلک ہوئے اور کسی یکمشت ادائیگی کے بغیر صرف دس روپے یا اپنی مرضی سے اس سے زائد ماہانہ زرِ تعاون ادا کرنے والے "عام اراکین" کے حلقہ میں شامل ہوئے. . (۱

فی الوقت انجمن کے اراکین کی تعداد ذیل میں درج کی جا رہی ہے. 
۱). 
حلقہ مؤسسین میں شامل ۲۰ حضرات میں سے تین حضرات اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ہیں. اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور انہیں اعلیٰ مراتب عطا فرمائے. 

۲). 
حلقہ محسنین کی کل تعداد ۲۱۰ہے جن میں سے ۱۰۸ حضرات باقاعدگی کے ساتھ ماہانہ زرِ تعاون ادا کر رہے ہیں. 

۳). حلقۂ مستقل ارکان کی کل تعداد ۱۱۵ ہے جن میں سے ۵۵ حضرات باقاعدگی کے ساتھ زر 
(۱) بعد میں ۱۹۸۶ کے آغاز سے مؤسسین اور محسنین کا ماہانہ زر تعاون یک صد روپیہ ، مستقل ارکان کا چالیس روپے اور عام ارکان کا کم از کم بیس روپے کردیا گیا. تعاون ادا کر رہے ہیں. 

۴). حلقۂ عام ارکان کی کل تعداد ۳۵۶ ہے جن میں سے ۲۰۱حضرات باقاعدہ زر تعاون ادا کر رہے ہیں.