میرا تصور میں ہمیں کچھ ایسا ڈھانچا درکار ہے۔
مصنف کا کام کتاب کی فارمیٹنگ، پرنٹنگ یا اس طرح کی ٹیکنیکی یا غیر ٹیکنیکی مسائل میں پڑنا نہیں ہے۔ کام میں کم سے کم مداخت ہی بہترین کام کو جنم دیتی ہے اسے مینیملزم minimalism کے نام سے لوگ جانتے ہیں۔
مصنف کا وقت اور تجربہ ایک بہترین کتاب کی صورت تب لے گا جب سافٹویر مصنف کو وہ بنیادی سہولت دے جس میں لکھائی کا کام صاف ستہرے انداز میں طے پائے۔ اس عمل میں مصنف کے زہن کو غیر ضروری اصلاحات سے پاک رکھنا ایک بنیادی ضرورت ہے۔ الفاظ کالے رنگ کے ہوں یا رنگین یہ بلاوجہ وقت کے ضائع کا موجب بنتے ہیں۔ مصنف صرف اپنی سوچ کی عکاسی کرے، کام کو ترتیب دے تاکہ اُس کا تصور عوام کے زہنوں تک صحیح رسائی لے پائے۔
عوام کے رویے سے قبل انٹرفیس ڈزائین interface design کی وضاحت ضروری ہے۔ انٹرفیس ڈزائین سافٹویر کی وہ صورت ہے جو مصنف کتاب لکھتے ہوئے اور عوام کتاب پڑھتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ جہاں اِس کا خوبصورت ہونا ضروری ہے، وہاں اس کا استمال کے قابل ہونا اور مینیملزم کے اصولوں کی بنیاد ہونا بےحد ضروری ہے۔ کیونکہ تخلیق کا عمل زہن کی اندرونی کشموکش کا نمونہ ہے۔ اگر مصنف کا یہ احساس کہیں اور تقسیم ہو جائے مثلاََ سافٹویر کی کسی پیچیدگی میں تو کام کی کوالٹی پر اس کا براہ راست اثر پڑے ہے۔
انسان جب کتاب پڑھیں تو اس کے بھی کچھ حدود ہیں۔ پڑھتے وقت آنکھیں کس حد تک حرکت میں آئیں، گردن کس حد تک حرکت میں آئے۔ اگر ان عوامل کو نظر انداز کر دیا جائے تو مصنف کی ساری محنت پر پانی پھر جائے گا۔ مختلف قسم کی ڈوائسز devices پر پڑھنے کا عمل مخلتف ہو گا، مثلاََ موبائل، ٹیبلیٹ یا کمپیوٹر۔ یہاں سافٹویر کا ڈزائن اور استمال عوام اور مصنف کو ایک نقطے پر جوڑ سکتا ہے۔
اس نظریہ کا ثبوت جب تک پیش نہ ہو تو اگر مگر میں بات بیٹھ جاتی ہے۔ میں آپ کو اِس خواب کی حقیقت دیکھاتا ہوں، شاید منزل کا یہ راستہ آپکو پسند آئے۔