وَهَذَا صِرَاطُ رَبِّكَ مُسْتَقِيمًا ۗ قَدْ فَصَّلْنَا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ ﴿126﴾
‏ [جالندھری]‏ اور یہی تمہارے پروردگار کا سیدھا راستہ ہے۔ جو لوگ غور کرنے والے ہیں ان کے لیے ہم نے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کر دی ہیں ۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
قرآن حکیم ہی صراط مستقیم کی تشریح ہے
گمراہوں کا طریقہ بیان فرما کر اپنے اس دین حق کی نسبت فرماتا ہے کہ سیدھی اور صاف راہ جو بےروک اللہ کی طرف پہنچا دے یہی ہے (مستقیما) کا نصب حالیت کی وجہ سے ہے ۔ پس شرع محمدی کلام باری تعالٰی ہی راہ راست ہے چنانچہ حدیث میں بھی قرآن کی صفت میں کہا گیا ہے کہ اللہ کی سیدھی راہ اللہ کی مضبوط رسی اور حکمت والا ذکر یہی ہے (ملاحظہ ہو ترمذی مسند وغیرہ) جنہیں اللہ کی جانب سے عقل و فہم و عمل دیا گیا ہے ان کے سامنے تو وضاحت کے ساتھ اللہ کی آیتیں آ چکیں ۔ ان ایمانداروں کیلئے اللہ کے ہاں جنت ہے ، جیسے کہ یہ سلامتی کی راہ یہاں چلے ویسے ہی قیامت کے دن سلامتی کا گھر انہیں ملے گا ۔ وہی سلامتیوں کا مالک اللہ تعالٰی ہے ان کا کار ساز اور دلی دوست ہے ۔ حافظ و ناصر مویدو مولی ان کا وہی ہے ان کے نیک اعمال کا بدلہ یہ پاک گھر ہو گا جہاں ہمیشگی ہے اور یکسر راحت و اطمینان ، سرور اور خوشی ہی خوشی ہے ۔