اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ۚ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ ﴿80﴾
‏ [جالندھری]‏ تم ان کے لئے بخشش مانگو یا نہ مانگو (بات ایک ہی ہے) اگر (ان کے لئے) ستر دفعہ بھی بخشش مانگو گے تو بھی خدا ان کو نہیں بخشے گا۔ یہ اسلئے کہ انہوں نے خدا اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کفر کیا اور خدا نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
منافق کے لئے استغفار کرنے کی ممانعت ہے
فرماتا ہے کہ یہ منافق اس قابل نہیں کہ اے نبی تو ان کے لئے اللہ سے بخشش طلب کرے ایک بار نہیں اگر تو ستر مرتبہ بھی بخشش ان کے لئے چاہے تو اللہ انہیں نہیں بخشے گا۔ یہ جو ستر کا ذکر ہے اس سے مراد صرف زیادتی ہے وہ ستر سے کم ہو یا بہت زیادہ ہو۔ بعض نے کہا ہے کہ مراد اس سے ستر کا ہی عدد ہے۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو ان کے لئے ستر بار سے بھی زیادہ استغفار کروں گا تاکہ اللہ انہیں بخش دے۔ پس اللہ تعالٰی نے ایک اور آیت میں فرمادیا کہ ان کے لئے تیرا استغفار کرنا نہ کرنے کے برابر ہے۔ عبداللہ بن ابی منافق کا بیٹا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرتا ہے کہ میرا باپ نزع کی حالت میں ہے میری خواہش ہے کہ آپ اس کے پاس تشریف لے چلیں، اس کے جنازے کی نماز بھی پڑھیں۔ آپ نے پوچھا تیرا نام کیا ہے؟ اس نے کہا حباب۔ آپ نے فرمایا تیرا نام عبداللہ ہے، حباب تو شیطان کا نام ہے۔ اب آپ ان کے ساتھ ہوئے ان کے باپ کو اپنا کرتہ اپنے پسینے والا پہنایا اس کی جنازے کی نماز پڑھائی۔ آپ سے کہا بھی گیا کہ آپ اس کے جنازے پر نماز پڑھ رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے ستر مرتبہ کے استغفار سے بھی نہ بخشنے کو فرمایا ہے تو میں ستر بار پھر ستر بار پھر ستر بار پھر استغفار کروں گا۔