وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا ۖ وَقَالَ يَا أَبَتِ هَذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا ۖ وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُمْ مِنَ الْبَدْوِ مِنْ بَعْدِ أَنْ نَزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي ۚ إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِمَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ﴿100﴾
‏ [جالندھری]‏ اور اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا اور سب یوسف علیہ السلام کے آگے سجدے میں گر پڑے (اس وقت یوسف نے کہا ابّاجان! یہ میرے اس خواب کی تعبیر ہے جو میں نے پہلے (بچپن میں) دیکھا تھا میرے پروردگار نے اسے سچ کردیا۔ اور اس نے مجھ پر (بہت سے) احسان کئے ہیں کہ مجھ کو جیل خانے سے نکالا اور اس کے بعد کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں فساد ڈال دیا تھا۔ آپ کو گاؤں سے یہاں لایا۔ بیشک میرا پروردگار جو چاہتا ہے تدبیر کرتا ہے۔ وہ دانا (اور) حکمت والا ہے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر