وَتَرَى الْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍ مُقَرَّنِينَ فِي الْأَصْفَادِ ﴿49﴾
‏ [جالندھری]‏ اور اس دن تم گنہگاروں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
جکڑے ہوئے مفسد انسان 
زمین و آسمان بدلے ہوئے ہیں ۔ مخلوق اللہ کے سامنے کھڑی ہے ، اس دن اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تم دیکھو گے کہ کفر و فساد کرنے والے گنہگار آپس میں جکڑے بندھے ہوئے ہوں گے ہر ہر قسم کے گنہگار دوسروں سے ملے جلے ہوئے ہوں گے جیسے فرمان ہے آیت (احشروا الذین ظلموا وازواجہم) ظالموں کو اور ان کی جوڑ کے لوگوں کو اکٹھا کرو اور آیت میں ہے آیت (واذا النفوس زوجت) جب کہ نفس کے جوڑے ملا دئے جائیں ۔ اور جگہ ارشاد ہے آیت (واذا القوا منہا مکانا ضیقا مقرنین دعوا ھنالک ثبورا) یعنی جب کہ جہنم کے تنگ مکان میں وہ ملے جلے ڈالے جائیں گے تو ہاں وہ موت موت پکاریں گے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کے جنات کی بابت بھی آیت (مقرنین فی الاصفاد) کا لفظ ہے ۔ اصفاد کہتے ہیں قید کی زنجیروں کو عمرو بن کلثوم کے شعر میں مصفد زنجیروں میں جکڑے ہوئے قیدی کے معنی میں آیا ہے ۔ جو کپڑے انہیں پہنائے جائیں گے وہ گندھک کے ہوں گے جو اونٹوں کو لگایا جاتا ہے اسے آگ تیزی اور سرعت سے پکڑتی ہے یہ لفظ قطران بھی ہے قطران بھی ہے ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں ۔ پگھلے ہوئے تانبے کو قطران کہتے ہیں اس سخت گرم آگ جیسے تانبے کے ان دوزخیوں کے لباس ہوں گے ۔ ان کے منہ بھی آپ میں ڈھکے ہوئے ہوں گے چہروں تک آگ چڑھی ہوئی ہو گی ۔ سر سے شعلے بلند ہو رہے ہوں گے ۔ منہ بگڑ گئے ہوں گے ۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میری امت میں چار کام جاہلیت کے ہیں جو ان سے نہ چھوٹیں گے حسب پر فخر ۔ نسب میں طعنہ زنی ۔ ستاروں سے بارش کی طلبی ۔ میت پر نوحہ کرنے والی نے اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کر لی تو اسے قیامت کے دن گندھک کا کرتا اور کھجلی کا دوپٹا پہنایا جائے گا ۔ مسلم میں بھی یہ حدیث ہے ۔ اور روایت میں ہے کہ وہ جنت دوزخ کے درمیان کھڑی کی جائے گی گندھک کا کرتا ہوگا اور منہ پر آگ کھیل رہی ہو گی ۔ 
قیامت کے دن اللہ تعالٰی ہر ایک کو اس کے کاموں کا بدلہ دے گا ۔ بروں کی برائیاں سامنے آ جائیں گی ۔ اللہ تعالٰی بہت ہی جلد ساری مخلوق کے حساب سے فارغ ہو جائے گا ۔ ممکن ہے یہ آیت بھی مثل آیت (اقترب للناس حسابہم وھم فی غلفتہ معرضون) کے ہو یعنی لوگوں کے حساب کا وقت قریب آ گیا لیکن پھر بھی وہ غفلت کے ساتھ منہ پھیرے ہوئے ہی ہیں ۔ اور ممکن ہے کہ بندے کے حساب کے وقت کا بیان ہو ۔ یعنی بہت جلد حساب سے فارغ ہو جائے گا ۔ کیونکہ وہ تمام باتوں کا جاننے والا ہے اس پر ایک بات بھی پوشیدہ نہیں ۔ جیسے ایک ویسے ہی ساری مخلوق ۔ جیسے فرمان ہے (ما خلقکم ولا بعثکم الا کنفس واحدۃ) تم سب کی پیدائش اور مرنے کے بعد کا زندہ کر دینا مجھ پر ایسا ہی ہے جیسے ایک کو مارنا اور جلانا ۔ یہی معنی مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کے قول کے ہیں کہ حساب کے احاطے میں اللہ تعالٰی بہت جلدی کرنے والا ہے ۔ ہاں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دونوں معنی مراد ہوں یعنی وقت حساب بھی قریب اور اللہ کو حساب میں دیر بھی نہیں ۔ ادھر شروع ہوا ادھر ختم ہوا واللہ اعلم ۔