وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ﴿56﴾
‏ [جالندھری]‏ اور نماز پڑھتے رہو اور زکوۃ دیتے رہو اور پیغمبر خدا کے فرمان پر چلتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے ‏
تفسیر ابن كثیر
صلوۃ اور حسن سلوک کی ہدایات 
اللہ تعالٰی اپنے باایمان بندوں کو صرف اپنی عبادت کا حکم دیتا ہے کہ اسی کے لئے نمازیں پڑھتے رہو۔ اور ساتھ ہی اس کے بندوں کے ساتھ حسن سلوک کرتے رہو ۔ ضعیفوں ، مسکینوں ، فقیروں کی خبر گیری کرتے رہو ۔ مال میں سے اللہ کا حق یعنی زکوۃ نکالتے رہو ۔ اور ہر امر میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے رہو ۔ جس بات کا وہ حکم فرمائے لاؤ جس امر سے وہ روکیں رک جاؤ ۔ یقین مانوکہ اللہ کی رحمت کے حاصل کرنے کا یہی طریقہ ہے ۔ چنانچہ اور آیت میں ہے اولئک سیرحمہم اللہ یہی لوگ ہیں جن پر ضرور بضرور اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے ۔ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ گمان نہ کرنا کہ آپ کو جھٹلانے والے اور آپ کی نہ ماننے والے ہم پر غالب آجائیں گے یا ادھر ادھر بھاگ کر ہمارے بےپناہ عذابوں سے بچ جائیں گے ۔ ہم تو ان کا اصلی ٹھکانہ جہنم میں مقرر کر چکے ہیں جو نہایت بری جگہ ہے ۔ قرار گاہ کے اعتبار اور بازگشت کے اعتبار سے بھی ۔