كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَالْأَحْزَابُ مِنْ بَعْدِهِمْ ۖ وَهَمَّتْ كُلُّ أُمَّةٍ بِرَسُولِهِمْ لِيَأْخُذُوهُ ۖ وَجَادَلُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ فَأَخَذْتُهُمْ ۖ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ ﴿5﴾
‏ [جالندھری]‏ ان سے پہلے نوح کی قوم اور ان کے بعد اور امتوں نے بھی (پیغمبروں کی) تکذیب کی اور ہر امت نے اپنے پیغمبر کے بارے میں یہی قصد کیا کہ اس کو پکڑ لیں اور بےہودہ (شبہات سے) جھگڑتے رہے کہ اس سے حق کو زائل کردیں تو میں نے ان کو پکڑ لیا (سو دیکھ لو) میرا عذاب کیسا ہوا؟ ‏
تفسیر ابن كثیر