74ء میں جبکہ سر سید پہلی بار چندہ کے لئے لاہور گئے ہیں اس وقت انہوں نے راقم کے سامنے بابو نوین چندر سے ایک سوال کے جواب میں یہ کہا تھا کہ:

"صرف اس خیال سے کہ یہ کالج خاص مسلمانوں کے لئے ان ہی کے رُوپے سے قائم کیا جاتا ہے، ایک تو مسلمانوں میں اور دوسری طرف ان کی ریس سے ہندوؤں میں توقع سے زیادہ جوش پیدا ہو گیا ہے۔"

اور پھر خان بہادر برکت علی خاں سے پُوچھا کہ:
"کیوں حضرت اگر یہ قومی کالج نہ ہوتا تو آپ ہماری مدارات اسی جوشِ محبت کے ساتھ کرتے؟“
انہوں نے صاف کہہ دیا کہ، "ہرگز نہیں۔“

اس سے صاف ظاہر ہے کہ سر سید اپنے کام کے شروع ہی میں اس قومی فیلنگ سے بخوبی واقف تھے۔