ایک دفعہ وہ ریل میں سوار تھے، کسی اسٹیشن پر دو انگریز ان کی گاڑی میں آ بیٹھے۔ ایک اُن میں سے پادری تھا۔ اس کو کسی طرح سے معلوم ہو گیا کہ سید احمد خاں یہی شخص ہے۔ سر سید سے کہا: "مدت سے آپ کی ملاقات کا اشتیاق تھا، میں آپ سے خدا کی باتیں کرنی چاہتا تھا۔" سرسید نے کہا: "میں نہیں سمجھا آپ کس کی باتیں کرنی چاہتے ہیں؟"
اُس نے کہا "خدا کی" سرسید نے کمال سنجیدگی سے کہا:
"میری تو کبھی ان سے ملاقات نہیں ہوئی، اس لیے میں ان کو نہیں جانتا۔"
پادری نے متعجب ہو کر کہا: "ہیں! آپ خدا کو نہیں جانتے؟" انہوں نے کہا:
"مجھی پر کیا موقوف ہے، جس سے ملاقات نہ ہو اس کو کوئی بھی نہیں جانتا۔"
پھر کسی شخص کا نام لے کر پوچھا کہ آپ اس کو جانتے ہیں؟" پادری نے کہا، "نہیں میں اس سے کبھی نہیں ملا۔" سرسید نے کہا:
"پھر جس سے میں کبھی نہ ملا ہوں، نہ میں نے کبھی اس کو اپنے ہاں کھانے پر بلایا ہو، نہ مجھ کو اس کے ہاں کھانے پر جانے کا اتفاق ہوا ہو، اس کو میں کیونکر جان سکتا ہوں؟

پادری یہ سن کر خاموش ہو رہا اور دُوسرے انگریز سے انگریزی میں کہا کہ "یہ تو سخت کافر ہے۔" پھر سرسید سے اس نے کوئی بات نہیں کی۔

ایک دفعہ دلی کے مشنری کالج اور علیگڑھ کالج کا میچ تھا اور دلی سے کالج کے دو پروفیسر جو پادری تھے، میچ کھیلنے کے لیے اپنے طلبہ کو ساتھ لے کر علی گڑھ آئے تھے۔ سرسید نے ان کو ڈنر پر بلایا جبکہ مسٹر بُک بھی ان کے ساتھ تھے۔ کھانے کے بعد پادری صاحب سرسید سے مخاطب ہو کر بولے کہ "بہت اچھی بات ہے کہ آپ کے کالج میں مذہبی تعلیم بھی ہوتی ہے کیونکہ سچا مذہب ہی ایسی چیز ہے جو انسان میں نیکی پیدا کرتا ہے۔"

پادری صاحب اسلام کو تو، جس کی تعلیم علیگڑھ کالج میں ہوتی ہے، سچا مذہب کہہ ہی نہیں سکتے تھے، لا محالہ ان کی مراد عیسائی مذہب سے تھی اور عیسائی مذہب کی بدولت جس قدر دُنیا میں خونریزی ہوتی ہے اس کی مثال کسی مذہب میں نہیں مل سکتی۔ سرسید نے پادری صاحب کی تقریر سن کر کہا کہ:
"دنیا میں مذہب سے زیادہ کوئی بدتر چیز اور تمام برائیوں اور جرائم کا مخزن نہیں ہے تاریخ شاہد ہے کہ جس قدر ظلم اور بے رحمیاں اور قتل اور خُونریزیاں دُنیا میں صرف مذہب کے سبب سے ہوئی ہیں وہ ایک طرف اور جو جرائم شیطان نے کرائے ہیں وہ ایک طرف رکھے جائیں تو بھی مذہبی جرائم اور برائیوں کو غلبہ رہے گا۔"

پادری صاحب یہ سُن کر چُپ ہو گئے اور مسٹر بک سے مکان پر آ کر کہا کہ "میں نے تو اس شخص کو بڑا تھیولوجین سنا تھا مگر اب معلوم ہوا کہ یہ بالکل غلط تھا۔"