سلیمان کے عہدِ خلافت میں جب درس و تدریس کے چرچے زیادہ عام ہوئے تو آپ کے دل میں بھی ایک تحریک پیدا ہوئی، حسنِ اتفاق کہ ان ہی دنوں میں ایک واقعہ پیش آیا جس سے آپ کے ارادہ کو اور بھی استحکام ہوا۔

امام صاحبؒ ایک دن بازار جا رہے تھے۔ امام شعبیؒ جو کوفہ کے مشہور امام تھے، ان کا مکان راہ میں تھا، سامنے سے نکلے تو انہوں نے یہ سمجھ کر کہ کوئی نوجوان طالب علم ہے بلا لیا اور پوچھا "کہاں جا رہے ہو؟" انہوں نے ایک سودا گر کا نام لیا۔ امام شعبیؒ نے کہا "میرا مطلب یہ نہ تھا۔ بتاؤ تم پڑھتے کس سے ہو؟" انہوں نے افسوس کے ساتھ جواب دیا "کسی سے نہیں۔" شعبیؒ نے کہا "مجھ کو تم میں قابلیت کے جوہر نظر آتے ہیں، تم علماء کی صحبت میں بیٹھا کرو۔" یہ نصیحت ان کے دل کو لگی اور نہایت اہتمام سے تحصیلِ علم پر متوجہ ہوئے۔