تدوین کا طریقہ یہ تھا کہ کسی خاص باب کا کوئی مسئلہ پیش کیا جاتا تھا، اگر اس کے جواب میں سب لوگ متفق الرائے ہوتے تھے تو اسی وقت قلم بند کر لیا جاتا ورنہ نہایت آزادی سے بحثیں شروع ہوتیں، کبھی کبھی بہت دیر تک بحث قائم رہتی۔ امام صاحب غور اور تحمل کے ساتھ سب تقریریں سنتے اور بالآخر ایسا جچا تلا فیصلہ کر تے کہ سب کو تسلیم کر نا پڑتا۔ کبھی ایسا بھی ہوتا کہ امام صاحب کے فیصلہ کے بعد لوگ اپنی اپنی رایوں پر قائم رہتے اس وقت وہ سب اقوال قلمبند کر لئے جاتے۔ اس کا التزام تھا کہ جب تک تمام شرکاء جلسہ جمع نہ ہو لیں کسی مسئلہ کو طے نہ کیا جائے۔

اس مجموعہ کی ترتیب یہ تھی: اول باب الطہارت، باب الصلوٰۃ، باب الصوم پھر عبادات کے اور ابواب، اس کے بعد معاملات، سب سے اخیر میں باب المیراث۔ قلائدِ عقود العقیان کے مصنف نے کتاب الصیانۃ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ امام ابو حنیفہؒ نے جس قدر مسائل مدون کئے ان کی تعداد ایک لاکھ نوے ہزار سے کچھ زیادہ ہے۔ امام محمدؒ کی جو کتابیں آج موجو د ہیں ان سے اس کی تصدیق ہو سکتی ہے۔