مثلاً امام ابو حنیفہؒ کا مذہب ہے کہ وضو میں چار فرض ہیں۔ امام شافعیؒ دو فرض کا اور اضافہ کرتے ہیں یعنی نیت اور ترتیب۔ امام مالکؒ ان کے بجائے موالات ( یعنی پہ در پہ) کو فرض کہتے ہیں۔ امام احمدؒ بسم اللہ کہنے کو بھی فرض قرار دیتے ہیں۔ امام صاحب کا استدلال قرآن کی آیت ہے۔ ( فاغسلوا۔ ۔ ۔ الخ) جس میں بالاتفاق صرف چار حکم مذکور ہیں۔ اس لئے جو چیز ان احکام کے علاوہ ہیں فرض نہیں ہو سکتی، نیت، موالات اور تسمیہ کا تو آیت میں کہیں وجود بھی نہیں ہے۔

دوسرا مسئلہ امام ابو حنیفہؒ کا مذہب ہے کہ اثنائے نماز میں پانی مل جائے تو تیمم جاتا رہے گا۔ امام مالکؒ اور امام احمد بن حنبلؒ اس کے مخالف ہیں امام صاحبؒ کا استدلال قرآن کی آیت لم تجدوا ماءً فتیمموا یعنی جب پانی نہ ملے تو تیمم کرو۔ صورتِ مذکورہ میں جب شرط باقی نہیں رہی۔ یعنی تیمم کی بقا کے لئے شرط ہے کہ پانی نہ ہو۔ جب پانی مل گیا تو مشروط یعنی تیمم بھی باقی نہیں رہا۔

اسی طرح مقتدی کے لئے قرأتِ فاتحہ کے مسئلہ میں، امام ابو حنیفہؒ کا استدلال اس آیت پر ہے:

واذا قرئ القرآن ماستمعوا لہ و انصتوا۔

فقہ حنفی کے اس طرح کے سینکڑوں ترجیحی مسائل ہیں جن کو اختصار کی بنا پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔