اما م ابو حنیفہؒ کی گیارہ انفرادی خصوصیات ایسی ہیں جن میں امام صاحب دوسرے ائمہ و مجتہدین سے ممتاز و منفرد ہیں اور کوئی بھی ان کا شریک و سہیم نہیں۔ سلف کے دوسری صف کے سرخیل ہیں۔
- امام صاحب کی ولادت با سعادت جب ہوئی تھی تو بہت سے صحابہؓ زندہ تھے، خیر القرون کا زمانہ تھا، جس زمانہ والوں کو رسول اللہ ﷺ نے عادل فرمایا۔
- بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ امام صاحبؒ کو یہ شرف حاصل ہے کہ وہ حضرات صحابہ کرامؓ کی زیارتِ مبارکہ سے مشرف ہوئے۔
- امام صاحبؒ نے اکابر تابعین کے زمانہ میں اجتہاد کیا اور فتوے دئے۔
- بڑے بڑے ائمہ کا امام صاحب سے روایت کرنا، جیسے عمر بن دینار جو امام صاحب کے شیوخ میں سے بھی ہیں۔
- امام صاحب نے چار ہزار تابعین سے علم حاصل کیا۔
- جیسے لائق و فائق اور ذہین شاگرد امام صاحب کو ملے بعد میں آنے والے ائمہ کو نہیں مل سکے جیسے قاضی ابو یوسفؒ، امام محمدؒ، امام زفرؒ، امام طحاوی وغیرہ۔
- امام صاحب نے سب سے پہلے فقہ کی تدوین کی اور کتابوں کو فقہی ابواب پر ترتیب دیا۔
- امام صاحب کے مذہب کی ان ملکوں میں اشاعت ہوئی جہاں اور کوئی مذہب ہے ہی نہیں جیسے ہندوستان، سندھ، روم، ماوراء النہر اور عجم و عرب کے اکثر ممالک۔
- امام صاحب اپنے ہاتھ کی کمائی کھاتے اور اہلِ علم پر خرچ کرتے تھے۔
- امام صاحب نے دین کی خاطر مظلوم، محبوس اور مسموم سجدہ کی حالت میں اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کی۔
- امام صاحب کی کثرتِ عبادت، زہد فی الدنیا، کثرتِ تلاوتِ قرآن کریم اور کثرتِ حج و عمرہ وغیرہ وغیرہ۔