انسانی جسم کا کسی دوسری جان دار نوع سے سالماتی مماثلت رکھنا ایک بالکل قدرتی عمل ہے، کیونکہ یہ سب ایک جیسے سالموں سے بنائے گئے ہیں، یہ سب ایک ہی پانی اور فضا استعمال کرتے ہیں اور ایک جیسے سالموں پر مشتمل غذائیں استعمال کرتے ہیں. چنانچہ ان کے نظام ہائے استحالہ (میٹابولزم) اور جینیاتی بناوٹیں ایک دوسرے سے مشابہ ہیں. تاہم اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان تمام انواع (انسان اور حیوان) کا جدِ امجد ایک ہی تھا. یہ "یکساں مادہ" ارتقا کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ یہ ان کا "یکساں ڈیزائن" ہے، گویا ان سب کو ایک ہی منصوبے کے تحت تخلیق کیا گیا ہے.
اس موضوع کو ایک مثال سے واضح کرنا ممکن ہے: دنیا میں تمام عمارات ایک جیسے مادے (اینٹ، پتھر، لوہا، سیمنٹ وغیرہ) سے تعمیر کی جاتی ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب یہ نہیں کہ تمام عمارتیں ایک دوسرے سے ارتقا پذیر ہوئی ہیں. وہ تمام علیحدہ علیحدہ، مگر یکساں مادے سے تیار کی گئی ہیں. یہی بات جان داروں (انسانوں اور حیوانوں ) کے لیے بھی درست ہے.
یہ زندگی ایک غیر شعوری، غیر منصوبہ بند سلسلہ عوامل کا نتیجہ نہیں، جیسا کہ ارتقا پرست دعویٰ کرتے ہیں. بلکہ خالق عظیم اللہ عز و جل کی تخلیق کا نتیجہ ہے جو لامحدود علم اور حکمت کا مالک ہے.