نظریہ ارتقاء پر مغربی مفکرین کے تبصرے

ہر میدان میں ارتقاء کو شکست فاش ہو جانے کے بعد خردحیاتیات (مائیکرو بائیالوجی) کے معتبر ماہرین آج "تخلیق" (Creation)کو حقیقت کی حیثیت سے تسلیم کرتے ہیں. (ایسے ہی چند لوگوں نے) اب اس نقطۂ نظر کا بھرپور دفاع کرنا شروع کر دیا ہے کہ ہر شے ایک عظیم ترین خالق نے "تخلیق" کی ہے اور یہ کہ ہر شے اپنی جگہ پر خالقِ عظیم کی عظیم تر تخلیق کا ایک جزو ہے. اس حقیقت کو پہلے ہی سے بہت سے لوگ تسلیم کرتے ہیں. کھلے ذہن سے اپنی تحقیقی کاوشوں کا تجزیہ کرنے والے سائنس دان اس نقطۂ نظر کو "ذہین ڈیزائن" (Intelligent Design) کا نام دیتے ہیں.

  1. ایک اطالوی سائنسدان روزا کہتا ہے کہ گذشتہ ساٹھ سال کے تجربات نظریہ ڈارون کو باطل قرار دے چکے ہیں. (اسلام اور نظریہ ارتقاء)
  2. ڈی وریز (De Viries) ارتقاء کو باطل قرار دیتا ہے وہ اس کے بجائے انتقال نوع (Mutation) کا قائل ہے جسے آج کل فجائی ا ارتقاء (Emergence Evelution)کا نام دیا جاتا ہے اور یہ نظریہ علت و معلول کی کڑیاں ملانے سے آزاد ہے. (ایضاً، ص 59)
  3. ولاس (Wallace) عام ارتقاء کا تو قائل ہے لیکن وہ انسان سے مستثنیٰ قرار دیتا ہے. (ایضاً، ص61 )
  4. فرحو کہتا ہے کہ انسان اور بندر میں بہت فرق ہے اور یہ کہنا لغو ہے کہ انسان بندر کی اولاد ہے. )ایضاً، ص (61)
  5. میفرٹ کہتا ہے کہ ڈارون کے مذہب کی تائید ناممکن ہے اور اس کی رائے بچوں کی باتوں سے زیادہ وقعت نہیں رکھتی. (ایضاً، ص61 )
  6. آغا سیز کہتا ہے کہ ڈارون کا مذہب سائنسی لحاظ سے بالکل غلط اور بے اصل ہے اور اس قسم کی باتوں کا سائنس سے کوئی تعلق نہیں ہو سکتا. (ایضاً، ص 62 )
  7. ہکسلے (Huxley)کہتا ہے کہ جو دلائل ارتقاء کے لیے دیئے جاتے ہیں ان سے یہ بات قطعاً ثابت نہیں ہوتی کہ نباتات یا حیوانات کی کوئی نوع کبھی طبعی انتخاب سے پیدا ہوئی ہو. (ایضاً، ص 63 )
  8. ٹنڈل کہتا ہے کہ نظریہ ڈارون قطعاً ناقابل التفات ہے کیونکہ جن مقدمات پر اس نظریہ کی بنیاد ہے وہ قابل تسلیم ہی نہیں ہیں. (ایضاً، ص 63 )
  9. دورِ جدید کے ایک سائنسدان دُواں گِش (Duane Gish) کے بقول اِرتقاء (اِنسان کا جانور کی ترقی یافتہ قسم ہونا) محض ایک فلسفیانہ خیال ہے، جس کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے. (تخلیق کائنات اور جدید سائنس از ڈاکٹر طاہر القادری)
  10. جیریمی رِفکن (Jeremy Rifkin) نے اپنے مقالات میں اِس حقیقت کا اِنکشاف کیا ہے کہ علمِ حیاتیات اور علمِ حیوانات کے بہت سے تسلیم شدہ محققین مثلاً سی ایچ واڈنگٹن (C. H. Waddington)، پائرے پال گریس (Pierre-Paul Grasse) اور سٹیفن جے گولڈ (Stephen Jay Gold) نے مفروضۂ اِرتقاء کے حامی نیم خواندہ سائنسدانوں کے جھوٹ کو طشت اَز بام کر دیا ہے. (تخلیق کائنات اور جدید سائنس از ڈاکٹر طاہر القادری)
  11. پروفیسر گولڈ سمتھ (Prof. Goldschmidt) اور پروفیسر میکبتھ (Prof. Macbeth) نے دو ٹوک انداز میں واضح کر دیا ہے کہ مفروضۂ اِرتقاء کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے. اِس نظریئے کے پس منظر میں یہ حقیقت کارفرما ہے کہ نیم سائنسدانوں نے خود ساختہ سائنس کو اِختیار کیا ہے. مفروضۂ اِرتقاء کے حق میں چھپوائی گئی بہت سی تصاویر بھی جعلی اور مَن گھڑت ہیں. (تخلیق کائنات اور جدید سائنس از ڈاکٹر طاہر القادری)