عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زِیر و بم

عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زیر و بم
عشق سے مٹی کی تصویروں میں سوز وم بہ دم

آدمی کے ریشے ریشے میں سما جاتا ہے عشق
شاخ گل میں جس طرح باد سحرگاہی کا نم

اپنے رازق کو نہ پہچانے تو محتاج ملوک
اور پہچانے تو ہیں تیرے گدا دارا و جم

دل کی آزادی شہنشاہی شکم سامان موت
فیصلہ تیرا ترے ہاتھوں میں ہے دل یا شکم

اے مسلماں اپنے دل سے پوچھ ملا سے نہ پوچھ
ہوگیا اللہ کے بندوں سے کیوں خالی حرم