کون آیا مرے پہلو میں یہ خواب آلُودہ؟
زُلفِ برہم زدہ و چشمِ حجاب آلودہ

آہ یہ زُلف ہے یا ابرِ سُرِ مے خانہ
آہ یہ آنکھ ہے یا جامِ شراب آلُودہ

کِس نے پہلُو میں بٹھایا یہ مُجھے شرما کر
کِس کے ہاتھوں میں ہے لرزش یہ حجاب آلودہ

کِس کے ملبُوس سے آتی ہے حنا کی خوشبُو
کِس کے ہر سانس کی جُنبش ہے گُلاب آلودہ

کِس کو شکوہ ہے مرے عشق سے رُسوائی کا
کِس کا لہجہ ہے با ایں لطف عتاب آلودہ

پھر ہم آغوشی کے موسم نے بکھیرے گیسُو
پھر فضائیں نظر آتی ہیں سحاب آلُودہ

حسرتِ بوسہ پر اختر یہ خیال آتا ہے
کیوں مرے لب سے ہوں وہ برگِ گُلاب آلودہ