اب بھی نہ آئے من کے چَین
بیت چلی ہے آدھی رَین
نا کوئی ساتھن نہ کوئی سجنی نا کوئی میرے پاس سہیلی
بِرہہ کی لمبی رات گُذاروں ڈر کے مارے کیسے اکیلی
نِیر بہائیں کب تک نین
اب بھی نہ آئے من کے چَین
نظریں جمی ہیں چوکھٹ پر اور کان لگے ہیں ہر آہٹ پر
آنکھوں سے ننھّے ننھّے سے آنسو بہتے ہیں اِک اِک کروٹ پر
کرتی ہوں چُپکے چُپکے بَین
اب بھی نہ آئے من کے چَین!
بیت چلی ہے آدھی رَین!