پھر اگر اللہ کے فضل و کرم سے حکومتی اور عوامی دونوں سطحوں پر ’’توبہ‘‘ کا یہ عمل خلوصِ قلب کے ساتھ شروع ہو جائے تو امید واثق ہے کہ مشیت ِالٰہی اور حکمت ِ خداوندی میں جو رول عالمی غلبہ ٔ دین کے سلسلے میں تفویض کیا گیا تھا اس کی جانب پیش قدمی شروع ہو جائے گی. پاکستان میں نظامِ خلافت علیٰ منہاج النبوۃ قائم ہو گا جس میں لامحالہ افغانستان بھی شامل ہو جائے گا‘اس لیے کہ افغانوں کے بارے میں جو حکم ابلیس نے اپنے کارندوں کو دیا تھا یعنی : ’’افغانیوں کی غیرتِ دیں کا ہے یہ علاج مُلّاکو اُن کے کوہ و دَمن سے نکال دو!‘‘ اس پر عمل نہ آسمان سے برسنے والے ڈیزی کٹر بموں سے ہو سکا ہے نہ زمینی تاخت و تاراج سے!
پھر جب ایک جانب ہم بھارت کی جانب اسلام کے سیاسی‘ معاشی اور معاشرتی نظامِ عدل و قسط کے ذریعے‘ اور خلوص و محبت کے جذبات کے ساتھ بڑھیں گے توایک جانب‘ اِن شاء اللہ العزیز‘ شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی پیشین گوئی کے مطابق ہندوستان کے اعلیٰ ذات کے ہندوؤ ں کی اکثریت اسلام قبول کر لے گی.اور دوسری جانب جب سرزمین عرب میں حضرت مہدی سلامٌ علیہ کا ظہور ہو گا تو ہماری فوجیں اُن کی حکومت کو مستحکم کرنے کے لیے جائیں گی بقول علامہ اقبال ؔ ؎
خضر وقت از خلوتِ دشت حجاز آید بروں
کارواں زیں وادیٔ دُور و دراز آید بروں
یعنی جب وقت کے مجدد کا ظہور دشت ِ حجاز میں ہو گا تو امدادی قافلہ (یعنی فوجیں) اس دُور دراز کی وادی یعنی وادیٔ سندھ سے جائیں گی (واضح رہے کہ وادیٔ سندھ میں موجودہ پورے پاکستان پر مستزاد کوہِ ہندو کش کی مشرقی ڈھلوانوں تک کا پورا علاقہ شامل ہے‘ اس لیے کہ وہاں کے سارے دریا بھی دریائے سندھ ہی میں شامل ہوتے ہیں!) اور جب حق و باطل کے آخری معرکے یعنی مسیح الدجال کی قیادت میں یہودی کھلی جنگ کے لیے عالم اسلام پر حملہ آور ہوں گے اور مسلمانوں پر اللہ کی رحمت کے مظہر اور اُن کے مددگار حضرت مسیح ابن مریم علیہما السلام نازل ہوں گے تب بھی خراسان کے علاقے سے فوجیں جائیں گی جو اُن کے ساتھ جنگ میں حصہ لیں گی اور حضرت مسیحؑ بنفس نفیس دجال کو قتل کریں گے. اس کے بعد عیسائیت اسلام میں مدغم ہو جائے گی اور یہودیوں کی ایک قدرِ قلیل تعداد کے علاوہ جو حضرت مسیح علیہ السلام پر ایمان لے آئیں گے‘ باقی ان کی عظیم اکثریت قوم نوحؑ ‘ قومِ ھودؑ‘ قومِ صالح ؑ وغیرہ کے مانند ہلاک کردی جائے گی اور یہودیوں کا عارضی عظیم تر اسرائیل ان کے مستقل عظیم تر قبرستان کی شکل اختیار کر لے گا اور پھر نبی اکرم ﷺ کی پیشینگوئیوں کے مطابق نظامِ خلافت علیٰ منہاج نبوت پورے عالم ارضی پر قائم ہو جائے گا.
لیکن اگر پاکستان میں حکومتی اور عوامی دونوں سطحوں پر ’’توبہ‘‘ کے تقاضے پورے نہ ہوئے تو یہ بارگاہِ الٰہی سے مخذول اور مردود ہو جائے گا اور اللہ وہی کرامات جو پاکستان کو عطا کی گئی تھیں‘ کسی اور ملک یا قوم کو عطا کر کے ان کے ذریعے اپنا اوپر بیان کردہ ایجنڈا مکمل کروا لے گا گویا جو پیشگی وارننگ اہل ِ عرب کو سورۂ محمدﷺ میں دی گئی تھی‘ یعنی : ’’اِاِنۡ تَتَوَلَّوۡا یَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَیۡرَکُمۡ‘‘ ’’اگر تم (ہمارے عائد کردہ فرائض سے) روگردانی کروگے تو اللہ تمہیں ہٹا کر کسی اور قوم کو لے آئے گا‘‘ اور پاکستان یا حصے بخرے ہو کر رہ جائے گا یا بھارت کے سامنے الفاظِ قرآنی : ’’ یُعۡطُوا الۡجِزۡیَۃَ عَنۡ یَّدٍ وَّ ہُمۡ صٰغِرُوۡنَ ﴿٪۲۹﴾‘‘ (التوبۃ:۲۹) کامصداق بن جائے گا. اعاذنا اللّٰہ من ذٰلک!
میرا اوڑھنا بچھونا قرآن ہے. میری سوچ ‘ میرے تجزیوں اور مستقبل کے جائزوں کی بنیاد صرف کتاب اللہ اور احادیث ِ رسولﷺ ہے. اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ میری مساعی کو بھی شرفِ قبول عطا فرمائے اور ہماری حکومت اور عوام کو بھی خالص توبہ (توبۃُ النَّصُوح) کی توفیق عطا فرمائے! آمین یاربّ العالمین!
بارک اللہ لی ولکم فی القرآن العظیم ونفعنی وایاکم بالآیات والذکر الحکیم