آگے چلیے!میں نے ابتدا میں عرض کیا تھا کہ معاملاتِ زندگی میں ایفائے عہد کی بڑی اہمیت ہے.ہمارے سارے معاملات معاہدوں (contracts) پر مبنی ہوتے ہیں.ایک مزدور کو آپ نے آٹھ گھنٹے کام کرنے کے لیے رکھا اور اس کی آپ نے ایک اجرت مقرر کی‘یہ ایک معاہدہ ہے.اسی طرح اگر کسی کو ماہانہ مشاہرے پر ملازم رکھا گیا ہے تو وہ بھی ایک معاہدہ ہے کہ یہ فرائض ہیں جو اِن اوقات میں ادا کرنے ہیں‘اور اس کے عوض تمہیں یہ تنخواہ ملے گی.پھر آپ کو معلوم ہے کہ اِس وقت اکثر کاروبار contracts کی بنیاد پر ہی ہو رہے ہیں.سپلائی ہو‘تعمیرات کا کام ہو‘وغیرہ وغیرہ‘یہ سب معاہدوں کی بنیاد پر چل رہے ہیں‘بلکہ ہمارے جو سوشل معاملات ہیں وہ بھی اکثر و بیشتر معاہدے کی بنیاد پر چل رہے ہیں‘چاہے وہ تحریری معاہدے نہ ہوں.چنانچہ شادی کو بھی ایک سماجی معاہدہ قرار دیا گیا ہے.نیکی کی بحث میں ایفائے عہد کی بڑی اہمیت ہے.دینی اور محاسبۂ اُخروی کے اعتبار سے اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگائیے کہ سورۃ الاسراء (بنی اسراءیل) میں امر کے صیغہ میں فرمایا گیا: وَ اَوۡفُوۡا بِالۡعَہۡدِ ۚ اِنَّ الۡعَہۡدَ کَانَ مَسۡـُٔوۡلًا ﴿۳۴﴾ ’’ اور پورا کرو عہد کو‘بے شک عہد کی پوچھ گچھ ہو گی‘‘.