اسی آیت میں دوسرا وصف بیان ہوا ہے : وَّ اِذَا خَاطَبَہُمُ الۡجٰہِلُوۡنَ قَالُوۡا سَلٰمًا ﴿۶۳﴾ ’’ اور جب جاہل اُن سے مخاطب ہوتے ہیں (اور اُن سے اُلجھنا چاہتے ہیں) تو وہ سلام کہہ دیتے ہیں (اور اس طرح اُن سے علیحدہ ہو جاتے ہیں)‘‘.یہ بھی درحقیقت انسان کی شخصیت کی پختگی کی ایک بہت بڑی علامت ہے. بعض لوگ اپنے جذبات سے مغلوب ہو کر لوگوں سے بے کار سی بحث و تمحیص میں الجھ جاتے ہیں‘ حالانکہ اس طرح کے بحث و مباحثہ کا حاصل کچھ نہیں ہوتا. ایک پختہ (mature) انسان کا لازمی وصف یہ ہوگا کہ وہ اندازہ کرے کہ اس کا مخاطب اس وقت بات سمجھنے کے موڈمیں ہے یا محض بحث و نزاع پر تلا ہوا ہے. اور اگر وہ یہ محسوس کرے کہ یہ شخص اِس وقت افہام و تفہیم کے موڈ میں نہیں ہے‘ یہ میری بات کو سنجیدگی سے نہیں سن رہا‘ بلکہ ضد اور عناد میں مبتلا ہو چکا ہے‘ اس وقت اس پر ہٹ دھرمی مسلط ہو چکی ہے‘ یہ خواہ مخواہ مجھ سے الجھ رہا ہے‘ بات کو سمجھنا اس کے پیش نظر سرے سے ہے ہی نہیں‘ تو بڑی خوبصورتی سے سلام کہہ کر اس سے علیحدہ ہو جائے. بعض جوشیلے قسم کے مبلغین ایسے موقع پر تلخی پر اتر آتے ہیں‘ تلخ کلامی اختیار کر لیتے ہیں‘ یا علیحدہ بھی ہو تے ہیں تو اس طور سے گویا لٹھ مار کر علیحدہ ہو رہے ہیں. نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ پھر دوبارہ گفتگو کا موقع باقی نہیں رہتا. اگر آپ خوبصورتی کے ساتھ علیحدگی اختیار کریں تو موقع رہے گا کہ آپ آئندہ کسی مناسب وقت پر جب یہ محسوس کریں کہ یہ شخص سمجھنے سمجھانے کے موڈ میں ہے تو اس کے سامنے دوبارہ اپنی بات رکھنے کی پوزیشن میں ہو سکتے ہیں. یہ دونوں چیزیں بڑی ہی پختہ شخصیت کے نمایاں اوصاف میں سے ہیں‘ جن سے یہاں گفتگو کا آغاز ہو رہا ہے.