ایمان کی متذکرہ بالا تین کڑیوں میں سے پہلی یعنی ؎
برگِ درختانِ سبز در نظر ہوشیار
ہر ورقے دفتریست معرفتِ کردگار
کے مصداق کائنات میں ہر چہار طرف پھیلی ہوئی آیاتِ ی پر غور وفکر سے اصحابِ عقل ودانش کے خدا کو پہچاننے اور اس کی توحید اور صفاتِ کمال کا علم حاصل کرنے یا بالفاظِ دیگر اس پر ایمان لانے کی مزید وضاحت کے ضمن میں سورۃ البقرہ کی آیات ۱۶۴ اور ۱۶۵ سے مدد لی جاتی ہے، جن سے مزید ایک اور حقیقت بھی واضح ہو جاتی ہے یعنی یہ کہ معرفتِ خداوندی کا اصل ثمرہ یہ ہے کہ انسان خدا کی محبت سے اس درجہ سرشار ہو جائے کہ بقیہ تمام محبتیں اس کی محبت کے تابع ہو جائیں.