اب چوتھی آیت آتی ہے:
عَلَّمَہُ الۡبَیَانَ ﴿۴﴾
’’انسان کو اس نے بیان کی تعلیم عطا فرمائی!‘‘
اب ذرا غور کیجئے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے بہت سی قوتیں اور صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں. ان میں سے قوت بیان کا حوالہ کس اعتبار سے دیا گیا ہے؟ واقعہ یہ ہے ہم میں جو بھی جسمانی صلاحیتیں ہیں‘وہ اکثر وبیشتر دیگر حیوانات میں بھی ہیں. ہم کھانا کھاتے ہیں‘اور جو کچھ کھاتے ہیں اسے ہضم کرتے ہیں. یہ نظامِ ہضم حیوانات میں بھی ہے. ہم میں اگر جنس کا مادہ رکھا گیا ہے اور توالد و تناسل کا سلسلہ جاری کیا گیا ہے تو یہ حیوانات میں بھی ہے.
(۱) صحیح البخاری‘ کتاب الاستیذان‘ باب بدء السلام. وصحیح مسلم‘ کتاب البر والصلۃ والآداب ‘ باب النھی عن ضرب الوجه .
ہمیں اگر بینائی عطا کی گئی ہے تو آپ کو پرندوں میں ایسے پرندے بھی مل جائیں گے جن کی بینائی ہم سے ہزاروں گنا زیادہ ہے. مثلاً بلندی پر پرواز کرتا ہوا عقاب زمین پر پڑی ہوئی سوئی تک دیکھ لیتا ہے. اب ایسے آلے بھی ایجاد کرلیے گئے ہیں جن کی بینائی ہماری بینائی سے کہیں زیادہ ہے. کتنے ہی حیوانات ہیں جن کی قوتِ شامہ یعنی سونگھنے کی قوت ہم سے کہیں بڑھ کر ہے. تو یہ استعدادات جو ہمارے اندر ہیں‘حیوانات میں بھی ہیں. البتہ ایک صفت وہ ہے جس کے اعتبار سے اہل فلسفہ اور اہل منطق نے انسان کو دیگر حیوانات سے ممیز قرار دیا ہے‘ اور وہ یہ کہ انسان حیوانِ ناطق ہے . اس کو نطق و گویائی کی صفت عطا کی گئی ہے‘ اسے اظہار ما فی الضمیر کے لیے زبان دی گئی ہے. وہ زبان جو اس کے باہمی تبادلہ ٔخیالات کا ذریعہ بنتی ہے. انسانی دماغ کی ساخت کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ تمام حیوانات کے مقابلے میں انسانی دماغ اس اعتبارسے مختلف ہے کہ اس میں سب سے بڑا حصہ مرکزتکلم (speech centre) ہے‘جو تمام حیوانات کی نسبت سب سے زیادہ ترقی یافتہ (developed) ہے. چنانچہ یہاں انسان کی سب سے امتیازی صلاحیت کا حوالہ دیا گیا ہے کہ ہم نے اسے قوت ِبیانیہ عطا کی.
اب ان چار آیات کا ماحصل ایک بار پھر اپنے سامنے رکھیے:
اَلرَّحْمٰنُ: صفاتِ باری تعالیٰ میں سے چوٹی کی صفت.
عَلَّمَ الْقُرْآنَ: رحمن کی طرف سے سب سے بڑی دولت اور نعمت جو انسان کو عطا کی گئی وہ یہ ہے کہ اسے قرآن سکھایا گیا.
خَلَقَ الْاِنْسَانَ: اللہ نے انسان کو پیدا کیا ‘جو اس کی تخلیق کا نقطۂ کمال ہے.
عَلَّمَہُ الْبَیَانَ: انسان کو اس نے جو صلاحیتیں دی ہیں ان میں سب سے اونچی صلاحیت اس کے بیان کی قوت ہے.
یہ چار آیات تین جملوں پر مشتمل ہیں‘جن کا ترجمہ یہ ہوگا:
(i) رحمن نے قرآن سکھایا.
(ii) اس نے انسان کو تخلیق کیا.
(iii) اسے قوتِ بیان عطا فرمائی.