اس حدیث میں حضورﷺ نے مسلمانوں کو واضح طور پر خبردار کیا ہے کہ اگر ایک مسلمان جماعت سے الگ رہتا ہے تو شیطان اسے اپنا شکار بنا لیتا ہے اور صراطِ مستقیم سے بھٹکا دیتا ہے.
ایک دوسری روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماکہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
یَدُ اللّٰہِ مَعَ الْجَمَاعَۃِ ومَنْ شَذَّ شَذَّ اِلَی النَّارِ (۲)
(۱) سنن الترمذی‘ ابواب الفتن عن رسول اللّٰہﷺ ‘ باب ما جاء فی لزومِ الجماعۃ.
(۲) سنن الترمذی‘ ابواب الفتن عن رسول اللّٰہﷺ ‘ باب ما جاء فی لزوم الجماعۃ. ’’اللہ کا ہاتھ جماعت پر ہے. جو شخص خود کو جماعت سے کاٹ لیتا ہے وہ آگ میں ڈالا جائے گا.‘‘
مراد یہ ہے کہ اللہ کی مدد اور حمایت مسلمانوں کی اجتماعیت کے لیے ہے نہ کہ افراد کے لیے. اگر ایک شخص اجتماعیت سے خود کو کاٹ لیتا ہے تو پہلی حدیث کی رُو سے وہ شیطان کے لیے نرم چارہ ثابت ہوتا ہے جو اسے صراطِ مستقیم سے بھٹکا دیتا ہے‘ اور اس طرح آخرت میں ایسا ‘ شخص جہنم کا مستحق بنتا ہے.
اس سلسلے کی تیسری روایت اصل میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قول ہے (اور علم حدیث کی رو سے یہ بھی ’’حدیث‘‘ ہی ہے). حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
اِنَّــہٗ لَا اِسْلَامَ اِلاَّ بَجَمَاعۃٍ وَلاَ جَمَاعَۃَ اِلَّا بِاِمَارَۃٍ وَلَا اِمَارَۃَ اِلاَّ بِطَاعَۃٍ (۱)
’’یہ ایک حقیقت ہے کہ جماعت کے بغیر اسلام نہیں ہے‘ اور امارت کے بغیر جماعت نہیں ہے‘ اور امارت کا کوئی فائدہ نہیں اگر اس کے ساتھ اطاعت نہ ہو‘‘.