قرآن مجید کو سمجھنے اور اس سے نصیحت اخذ کرنے کا دوسرا درجہ ’’تدبر‘‘ کہلاتا ہے. یعنی قرآن میں غور و فکر اور سوچ بچار کرنا‘ اس میں سے علم و حکمت اور معرفت کے موتی چن کر نکالنا. آنحضور ؐ نے فرمایا ہے کہ قرآن ایک ایسی کتاب ہے جس کے مطالعے سے علماء کبھی سیر نہ ہو سکیں گے. اور نہ ہی کثرتِ تلاوت سے اس کے لطف میں کمی واقع ہو گی اور نہ ہی اس کے (علم کے) عجائبات کا خزانہ کبھی ختم ہو گا‘ اس انداز سے قرآن کا مطالعہ کرنے اور قرآنی علم کے عجائبات سے حقیقی طور پر فیض یاب ہونے کے لیے اعلیٰ درجے کی علمی صلاحیت کی ضرورتی ہوتی ہے. اس لیے ہر شخص کے لیے لازم بھی نہیں ہے لیکن ہر دَور میں کچھ افراد ایسے ضرور ہونے چاہئیں جو اس انداز سے قرآن کا مطالعہ کریں‘ پوری زندگی قرآن پر غور و فکر میں کھپا دیں اور اس کی حکمتوں اور معارف کو عام کریں.(۱)اس عہد کا ذکر سورۃالاعراف(آیت۱۷۲)میں ہے.