دوسری سزا جس سے ملت اسلامیہ پاکستان اس وقت دوچار ہے وہ یہ کہ ایک قلیل اقلیت کو چھوڑ کر پوری قوم’’ نفاق عملی‘‘ کی اُس کیفیت میں مبتلا ہو چکی ہے جس کا نقشہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اِن احادیث مبارکہ میں سامنے آتا ہے.
۱ . عن ابِی ہریرہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ’’ایۃ المنافق ثلاث‘‘: ذاد مسلمٌ، واِن صامَ وصَلّٰی وزعَمَ انّہٗ مسلمٌ ثُمَّ اتفقا ’’اذا احدَّثَ کَذَبَ واذا وَعَدَ اَخَلَفَ واِذائْتُمِنَ خَانَ (بخاری و مسلم)
’’… حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’منافق کی نشانیاں تین ہیں.‘‘ یہاں امام مسلمؒ نے مزید الفاظ روایت فرمائے ہیں کہ ’’خواہ وہ روزہ رکھتا ہو اور نماز پڑھتا ہو اور اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہو.‘‘ اس کے بعد بخاری و مسلم کے متفق علیہ الفاظ ہیں کہ: ’’جب بولے جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے خلاف ورزی کرے اور جب امانت کا حامل بنایا جائے خیانت کا ارتکاب کرے.‘‘
۲ . وعن عبداللہ ابن عمروؓ قال قال رسُول اللہ علیہ وسلم: اَرْبَعٌ مَنْ کُنَّ فِیْہِ کَانَ مُنافِقًا خَالِصًا وَمَنْ کَانَتْ فِیْہِ حَصْلَۃٌ منھن کانت فِیہِ خَصْلَۃٌ مِنَ النِّفَاقِ ’’ حَتّٰی یَدَعَھَا: اِاَذائتُمِنَ خَانَ وَاِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَاِذَا عَاھَدَ غدَرَو اِذا خَاصَمَ فَجَرَ (متفق علیہ)
… حضرت عبداللہ ابن عمرو ابن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’چار باتیں جس شخص میں موجود ہوں گی، وہ خالص منافق ہو گا اور جس میں ان میں سے کوئی ایک خصلت ہو گی اس میں اسی کی نسبت سے نفاق ہوگا، یہاں
(۲)"Pakistan Has Lost its Rationale" (۳)Pakistan is at the Verge of Disintegreation or Further Blakanistion " تک کہ اُسے چھوڑ دے. جب امانت کا حامل بنایا جائے خیانت کا ارتکاب کرے ، جب بات کرے جھوٹ بولے، جب عہد کرے تو بے وفائی کرے اور جب (کسی سے) جھگڑے تو آپے سے باہر ہو جائے.‘‘
چنانچہ یہ اسی کا مظہر ہے کہ ہم قومی وملی سطح پر اخلاق کا دیوالہ نکل جانے کی کیفیت سے دو چار ہیں. آٹے میں نمک کی حیثیت کے حامل افراد کو علیحدہ رکھتے ہوئے واقعہ یہ ہے کہ قومی اور اجتماعی سطح پر صداقت و امانت اور شرافت و مروت کا جنازہ نکل چکا ہے. اور ایفائے عہد اور پاس امانت کا دُور دُور تک نشان نہیں ملتا. انفرادی اعتبار سے خالص خود غرضی اور عریاں مفاد پرستی کا دَور دَورہ ہے اور قومی مصالح اور ملی مفادات سے کسی کو کوئی غرض نہیں رہی، معاملات میں بدعہدی اور بددیانتی، بلکہ باضابطہ مکاری اور چالبازی کی گرم بازاری ہے. تجارت اور لین دین میں دھوکے اور فریب سے بھی بڑھ کر کھانے پینے کی چیزوں، حتیٰ کہ ادویات تک میں ملاوٹ گویا معمولی بات بن کر رہ گئی ہے. سرکاری محکموں اور دفتروں میں رشوت ستانی کا بازار تو گرم ہے ہی، باضابطہ اذیت رسانی اور لوگوں کی عزتِ نفس کو مجروح کرنا تفریح اور مشغلے کی صورت اختیار کر گئے ہیں. اور معاشرتی اور سماجی سطح پر سنگدلی اور سفاکی نے ڈیرے جما لیے ہیں تو سیاسی و حکومتی سطح پر بھی جھوٹ اور وعدہ خلافی نےکی صورت اختیار کر لی ہے اور ہر سوچنے سمجھنے والا اور حساس شخص حیران و پریشان ہے کہ ؎
یہ ڈرامہ دکھائے گا کیا سین پردہ اُٹھنے کی منتظر ہے نگاہ!