اسلام کے عالمی غلبے کے ضمن میں قرآن حکیم میں وارد شدہ ’’صغریٰ‘‘ اور ’’کبریٰ‘‘ (Premises) سے جو لازمی اور منطقی نتیجہ حاصل ہوتا ہے، اُسی کی صریح اور واضح خبر پیشنگوئیوں کی صورت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد احادیث صحیحہ میں وارد ہوئی ہے، اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل آپؐ کے اس فرض منصبی کا مظہر ہے کہ آپ ؐ قرآنِ حکیم کے مضمرات اور ارشادات کو کھول کر بیان فرمائیں. بفحوائے الفاظ قرآنی:
وَ اَنۡزَلۡنَاۤ اِلَیۡکَ الذِّکۡرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیۡہِمۡ
’’(اے محمدؐ ) ہم نے یہ ذکر (قرآن) آپ ؐ کی جانب اِس لیے نازل فرمایا ہے کہ آپؐ وضاحت فرمائیں لوگوں کے لیے اُس چیز کی جو اُن کی جانب نازل کی گئی ہے.‘‘ (سورۃ النحل، آیت: ۴۴)