قرآن مجید میں رحم مادر میں انسانی جنین کے ارتقاء کا ذکر‘ کہیں تفصیل سے اور کہیں اجمالی انداز میں ‘ بہت مرتبہ آیا ہے.اس حوالے سے میں آپ کے سامنے عہد حاضر میں ’’علم جنین‘‘(Embryology) کے چوٹی کے دو پرو فیسرز کا تذکرہ کرنا چاہتا ہوں. ایک ہیں یونیورسٹی آف ٹورنٹو‘ کینیڈا کے ڈاکٹر کیتھ ایل مور‘ جن کی علم جنین کے موضوع پر کئی تصانیف ہیں اور ان میں سے دو کتابیں اکثر یونیورسٹیوں میں نصابی کتب (text books) کے طور پر پڑھائی جاتی ہیں. دوسرے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے موجد ڈاکٹر رابرٹ ایڈورڈز ہیں ٹیسٹ ٹیوب بے بی کا معاملہ یہ ہے کہ کبھی عورت کی ٹیوبز بند ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اُس کے ہاںولادت نہیں ہو سکتی اور بعض اوقات شوہر کا معاملہ کچھ ایسا ہوتا ہے کہ اس کے اندر مردانگی کی قوت نہیں ہوتی جس کی وجہ سے وہ صاحب ِاولاد نہیں ہو سکتا. اس کے لیے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کا راستہ نکالا گیا کہ شوہر کا نطفہ اور بیوی کی بیضہ دانی میں سے بیضہ لے کر ‘ان کی تخم ریزی (fertilization) ٹیسٹ ٹیوب میں کرکے ‘ پھر اسے رحم مادر میں plant کر دیا جاتا ہے اور اس کے ذریعے اولاد حاصل کی جاتی ہے.چنانچہ ٹیسٹ ٹیوب بے بیز دنیا میں اب عام ہیں اور اس طریقے کا موجد پروفیسر رابرٹ ایڈورڈز ہے پروفیسر رابرٹ ایڈورڈز اور ڈاکٹر کیتھ ایل مور دونوں نے نہایت متحیرانہ انداز میں گواہی دی ہے کہ چودہ سو برس قبل جب dissection اور جسم کو چیر پھاڑ کر دیکھنے کا کوئی رواج نہ تھا‘ طب ابھی بالکل ابتدائی stages میں تھی‘ خورد بین (microscope) بھی ایجاد نہیں ہوئی تھی‘ اُس دَور میں علم الجنین کا جو صحیح اندازہ اور رحم مادر میں انسانی جنین کی درجہ بدرجہ پرورش کی جو نقشہ کشی قرآن نے کی ہے وہ حیران کن حد تک ان معلومات سے مطابقت رکھتی ہے جو خوردبین کی ایجاد کے بعد حال ہی میں انسان کے علم میں آئی ہیں. پھر اس پر انہوں نے سعودی عرب جا کر لیکچرز بھی دیے جن کی ویڈیوزآج بھی آپ کو مل سکتی ہیں.