آپ نے اکثر سنا ہو گا کہ اللہ تعالیٰ کے حوالے سے بندے کا اعلیٰ ترین مقام یہ ہے کہ وہ ’’ بین الخوف والرجاء ‘‘رہے. یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب ‘ اُس کی سزا اور اُس کی پکڑ کا خوف بھی اُس کے دل میں ہو اورساتھ ہی اُس کی شانِ غفاری اور شانِ رحیمی سے اُمید بھی دل میں موجزن رہے .
خوف اوررجاء بھی من جملہ ان چیزوں میں سے ہے جن میں درمیانی راستہ بہت مشکل ہوتا ہے. بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن کے درمیان اتنا باریک فرق ہوتا ہے کہ اس کو محاورتاً یوں تعبیر کیا جاتاہے کہ تلوار کی دھار سے زیادہ تیز اور بال سے زیادہ باریک.انسان اِدھر بھی ہو سکتا ہے اور اُدھر بھی.یہی معاملہ درحقیقت خوف و رجاء کا ہے. دل اگر اللہ تعالیٰ کے خوف سے خالی ہو گیا تو صرف رجائیت رہ جائے گی‘ یا دوسری صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے خوف کا اتنا غلبہ ہوگیا کہ اُس کی شانِ رحیمی اور شانِ غفاری نظر انداز ہو گئی‘ تو ان دونوں صورتوں میں بربادی ہی بربادی ہے.