اب اٹھارہویں حدیث کی طرف آتے ہیں. یہ حدیث دو صحابہ کرامؓ سے مروی ہے .ایک تو حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ ہیں. ان کے بارے میں یہ نوٹ کر لیجیے کہ یہ درویش صحابہ اور فقرائے صحابہ میں سے تھے اور ان کے فقر اور ان کی سچائی کی گواہی نبی اکرمﷺ نے دی ہے. آپﷺ نے فرمایا:
مَا أَظَلَّتِ الْخَضْرَائُ وَلَا أَقَلَّتِ الْغَبْرَائُ مِنْ ذِی لَہْجَۃٍ أَصْدَقَ وَلَا أَوْفَی مِنْ أَبِی ذَرٍّ شِبْہِ عِیسَی ابْنِ مَرْیَمَ (۱)
’’آسمان کے زیرسایہ اور روئے زمین پر کوئی شخص ابوذر سے زیادہ زبان کا سچا اور بات کا پکا نہیں ہے.ابوذر(اپنے زُہد اور دنیا سے بے رغبتی میں)حضرت عیسیٰ بن مریم کے مشابہ ہیں.‘‘
ایک موقع پر آپﷺ نے حضرت ابوذرؓ کے بارے میں فرمایا:
مَنْ سَرَّہٗ اَنْ یَنْظُرَ اِلٰی شَبِیْہِ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ ں خَلْقًا وَخُلُقًا فَلْیَنْظُرْ اِلٰی اَبِیْ ذَرٍّ (۲)
’’جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ وہ صورت و سیرت کے اعتبار سے حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ کی شبیہہ کو دیکھے تو وہ ابوذرؓ کو دیکھ لے.‘‘ (۱) سنن الترمذی‘ ابواب المناقب‘باب مناقب ابی ذرص.
(۲) مجمع الزوائد للھیثمی :۹/۳۳۳‘ راوی : عبداللّٰہ بن مسعودص. نیزآپﷺ نے فرمایا:
مَنْ سَرَّہٗ اَنْ یَنْظُرَ اِلٰی تَوَاضُعِ عِیْسٰی فَلْیَنْظُرْ اِلٰی اَبِیْ ذَرٍّ (۱)
’’جس شخص کی یہ خواہش ہو کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زہد و تقویٰ دیکھے تو وہ ابوذر کودیکھ لے.‘‘
آپ کو معلوم ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام میں حضرت یحییٰ اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام کا زُہد و تقویٰ انتہائی درجے کا تھا. آپﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کے دل میں خواہش ہو اور وہ یہ دیکھنا چاہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کتنے زاہد تھے تو وہ میرے اس ساتھی ابوذر کو دیکھے .یعنی حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے اندر بھی زہد اس درجے کا تھا جس درجے کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام میں تھا.
اس حدیث کے دوسرے راوی حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں اور وہ بھی صحابہ کرامؓ میں بہت نمایاں ہیں. ان کا شمار فقہائے صحابہ ؓ میں ہوتا ہے اوران کے بارے میں حضورﷺ کا قول افعل التفضیل (انتہائی مبالغے )کے صیغے میں ہے. آپﷺ نے فرمایا: اَعْلَمُھُمْ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ (۲) ’’میرے صحابہ میں حلال اور حرام کا سب سے زیادہ علم رکھنے والا معاذ بن جبل ہے.‘‘