اس ضمن میں نوٹ کرنے کی بات یہ ہے کہ اصل میں یہ جو دیوی دیوتا (gods and godesses) بنا لیے گئے ہیں یہ بھی ایمان بالملائکہ کی بگڑی ہوئی شکل ہے . اللہ تعالیٰ نے ملائکہ میں سے ہر ایک کو الگ الگ کام کے اوپر مامور کیا ہوا ہے.مثلاً کوئی پہاڑوں کا فرشتہ ہے‘کوئیبارش کا فرشتہ ہے‘ مختلف فرشتوں کے ذمے مختلف کام ہیں. انہوں نے انہی فرشتوں کو اپنا دیوتا بنا لیا.اُن کو غلطی یہ لگی کہ انہوں نے سمجھ لیا کہ فرشتوں کو ان کاموں میں اختیار حاصل ہے‘جبکہ ہمارا ایمان ہے کہ فرشتوں کو کوئی اختیار نہیں ہے. ان کے بارے میں قرآن مجید واضح طور پر فرمادیا گیاہے: … لَّا یَعۡصُوۡنَ اللّٰہَ (۱) سنن ابی داوٗد‘ کتاب الصلاۃ‘ باب فی ثواب قراء ۃ القرآن. مَاۤ اَمَرَہُمۡ وَ یَفۡعَلُوۡنَ مَا یُؤۡمَرُوۡنَ ﴿۶﴾ (التحریم) ’’…(فرشتے)اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اوروہ وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے‘‘.ان کا اپنا کوئی اختیار نہیں ہے.بس یہ باریک سا پردہ ہے جس سے صرفِ نظر کرنے سے ’’ایمان بالملائکہ‘‘ بگڑ کر دیویوں اور دیوتاؤں کی شکل اختیار کرگیا. عرب کے لوگوں نے ان کو خدا کی بیٹیاں بنا ڈالا. ان کے نام پر انہوں نے لات ‘ منات اور عزیٰ بنا ڈالے.یہ سب مؤنث نام ہیں اور ان کے نزدیک یہ دیویاں اللہ کی بیٹیاں ہیں.