اب ہم اس تیسری چیز کی طرف آتے ہیں جسے دنیا کے کسی بھی جمہوری نظام میں شامل کر کے اسے خلافت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے. وہ تیسری چیز ہے مخلوط قومیت کی نفی. اصولی طور پر یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اسلامی ریاست میں غیرمسلموں کی حیثیت protected minority کی ہے. وہ اسلامی ریاست میں مسلمانوں کے ساتھ برابر کے شہری نہیں ہیں. یہ بھی بہت ہی کڑوی گولی ہے جسے نگلنا اور ہضم کرنا آسان نہیں ہے‘کیونکہ عہد ِحاضر میں پوری دنیا کی سیاست کی گاڑی ’’سیکولرازم‘‘ اور ’’نیشنلزم‘‘ کے دوپہیوں پر چلتی ہے. گویا مذہب اور سیاست میں کامل علیحدگی وجود میں آچکی ہے. مذہب ایک شہری کا انفرادی معاملہ ہے‘ جب کہ سیاست‘ معیشت اور سماجی وعائلی نظام سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے. ایک ملک میں رہنے والے تمام افراد برابر کے شہری ہیں.