یہ بات ایک سے زائد بار کہی جا چکی ہے کہ رائج الوقت نظام خون دیے بغیر نہیں بدلتا. اگر کوئی یہ سمجھ بیٹھا ہے کہ دین بھی غالب ہو جائے اور خون کا ایک قطرہ بھی نہ بہے تو یہ محض خام خیالی ہے. اگر یہ کام خون دیے بغیر ہو سکتا تو نبی اکرم  اس کے لیے کئی سو صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جانوں کا نذرانہ پیش نہ کرتے‘جبکہ ہمارا یقین یہ ہے کہ ایک ادنیٰ سے ادنیٰ صحابی رضی اللہ عنہ کی جان ہم جیسے لاکھوں انسانوں کی جان سے زیادہ قیمتی ہے. آپ  نے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اور حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ جیسے رفقاء کی قربانیاں دی ہیں. حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو آپؐ نے ’’اَسَدُ اللّٰہِ وَاَسَدُ رَسُوْلِہٖ‘‘ کا خطاب عطا فرمایا اور حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ مدینہ میں پہنچنے والے پہلے معلمِ قرآن ہیں. انہی کی محنت سے مدینہ میں انقلاب کے لیے زمین ہموار ہوئی تھی.