دوسری بات میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارے اس کام کے تین حصے ہیں: (۱) ہمارے اس کام کی جڑ اور بنیاد دعوت رجوع الی القرآن ہے‘ جسے میں نے انقلابی جدوجہد کے پہلے مرحلے ’’دعوتِ ایمان بذریعہ قرآن‘‘ سے تعبیر کیا ہے. اس کام کے لیے انجمن خدام القرآن قائم ہے‘اور اس کے کام کی وسعت کی ایک جھلک میں ابھی بیان کر چکا ہوں. ہم اپنے مختلف نصابوں اور تربیتی پروگراموں کے ذریعے ایسے نوجوان پید اکرنا چاہتے ہیں جو قرآن کو براہ راست پڑھ اور سمجھ سکیں‘اور بقول اقبال نزولِ کتاب ان کے دلوں پر ہونے لگے: ؎ 

ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزولِ کتاب
گرہ کشا ہے نہ رازی
(۳۱)
نہ صاحب ِکشاف
(۳۲)

قرآن حکیم کو ترجموں اور تفسیروں سے نہیں بلکہ براہِ راست سمجھا جائے ‘گویا قرآن آپ کے قلب پر نازل ہو رہا ہے. (۳۳

(۲) دوسرا کام ہم یہ کررہے ہیں کہ تنظیم اسلامی کے نام سے ایک اصولی انقلابی جماعت کا قیام عمل میں آجائے تاکہ وہ لوگ جن کے دل نور قرآنی سے روشن ہو جائیں وہ اقامت دین کے لیے تنظیم اسلامی میں شمولیت اختیار کر لیں. تنظیم اسلامی سمع و طاعت فی المعروف کی بیعت پر قائم ہے. اقدام کا مرحلہ جب بھی آئے گا وہ تنظیم کے تحت ہی ہو گا‘ کیونکہ یہ کام اسی وقت ہو سکتا ہے جب وہ لوگ جمع ہو جائیں جو اپنے اوپر اور اپنے دائرہ اختیار میں دین کا نفاذ کر چکے ہوں اور مل جل کر بنیانِ مرصوص بن چکے ہوں. اس تنظیم کی حیثیت درخت کے تنے جیسی ہے‘جبکہ تحریک رجوع الی القرآن درخت کی جڑوں کی مانند ہے. (۳۴درخت میں ساری غذا جڑوں سے آتی ہے اور تنے سے گزر کر اوپر تک پہنچتی ہے.

میں نے عرض کیا ہے کہ ہم تنظیم اسلامی کے نام سے ایک اصولی انقلابی جماعت بنانے کی کوشش کر رہے ہیں. ہمارا دعویٰ یہ نہیں ہے کہ ہم وہ جماعت بنا چکے ہیں‘ کیونکہ بحالاتِ موجودہ ایسی جماعت بنانا بہت مشکل کام ہے. ہمارے اذہان ہنوز انگریز کی غلامی سے آزاد نہیں ہوئے. ہماری غیرت و حمیت کچلی جا چکی ہے. ہمارے اخلاق کا دیوالیہ نکل چکا ہے. ہم لوگ وعدے کرتے ہیں اور بھول جاتے ہیں. ایسے حالات میں سمع و طاعت کی بنیاد پر جماعت بنانا آسان کام نہیں ہے. (۳) ہمارے کام کی تیسری سطح یہ ہے کہ نظام خلافت کے اجتماعی ڈھانچے اور اس کی برکات کو عام کیا جائے. یہ کام ہم تحریک خلافت پاکستان کے نام سے کررہے ہیں. یہ دراصل عوام کو educate کرنے کا کام ہے. اس کام کے بھی دو پہلو ہیں.ایک عوامی سطح پر نظامِ خلافت کی برکات کے شعور کو عام کرنا ہے. چنانچہ اس کے لیے تحریک خلافت کے پلیٹ فارم سے جلسہ ہائے عام اور کارنر میٹنگوں کا انعقاد کیا جاتا ہے. تحریک خلافت کے پیش نظر کوئی فوری ہنگامہ ہرگز نہیں ہے. دوسری سطح نظام خلافت کے اجتماعی نظام اور در پیش جدید مسائل کو علمی انداز میں تعلیم یافتہ طبقے تک پہنچانا ہے. یہی وہ کام ہے جس کے لیے ’’خطبات ِخلافت ‘‘کا انعقاد ملک کے تمام بڑے شہروں میں کیا گیا ہے. یہ بہت اہم کام ہے‘ کیونکہ اسلام کا نعرہ لگانا تو آسان ہے لیکن جدید دستوری اور معاشی مسائل سے پنجہ آزمائی کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے.

تحریک خلافت میں شمولیت کے لیے ہم نے بیعت کی شرط نہیں رکھی. اس میں شمولیت ایک طرح کی معاونت ہے‘قرآن مجید کے الفاظ میں ’’وَ تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی‘‘ اگر آپ کواس کام سے اتفاق ہے تو ایک فارم کے ذریعے تحریک خلافت کے معاون بن جائیں. یہ آپ کی طرف سے معاونت کا ایک وعدہ ہے. اس کام کے لیے آپ اپنا کچھ وقت اور صلاحیت بھی خرچ کریں گے. تحریک خلافت کا معاون بننے کے بعد آپ ہمیں اور ہمارے کام کو زیادہ قریب سے دیکھ سکیں گے‘ اس سے باہمی اعتماد میں اضافہ ہو گا. یہ اعتماد اور جذبہ آپ کو بالآخر تنظیم اسلامی میں لے آئے گا. یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ اصل شے جس کو مضبوط کرنا ہے وہ تنظیم اسلامی ہی ہے.