وَمَنِ ابْتَغَی الْھُدٰی فِیْ غَیْرِہٖ اَضَلَّہُ اللہُ ’’اور جو کوئی قرآن کے سوا کسی اور شے میں ہدایت تلاش کرے گا اللہ اسے لازماً گمراہ کر دے گا‘‘.فلسفہ سے آپ ہدایت لینا چاہتے ہیں تو لازماً ناکام ہوں گے. مولانا ظفر علی خان کا شعر آپ کو یاد ہو گا ؎ 

وہ جنس نہیں ایمان جسے لے آئیں دُکانِ فلسفہ سے
ڈھونڈے سے ملے گی عاقل کو یہ قرآں کے سیپاروں میں

اور علامہ اقبال مشرق و مغرب کے فلسفے کھنگال چکنے کے بعد کس کرب سے کہتے ہیں ؎

تیری نظر میں ہیں تمام میرے گزشتہ روز و شب
مجھ کو خبر نہ تھی کہ ہے علم نخیلِ بے رطب

وہ آخر کار اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ فلسفہ تو کھجور کا ایسا بانجھ درخت ہے جس پر کھجور لگتی ہی نہیں‘ لہذا مجھے اس سے کچھ نہیں ملا ؎

خرد کی گتھیاں سلجھا چکا میں
میرے مولا مجھے صاحب جنوں کر!

تو ثابت ہوا کہ فلسفہ ہدایت کا ذریعہ نہیں ہے. اسی طرح سائنس بھی ذریعۂ ہدایت نہیں 
ہے. سائنس تو آلات ایجاد کرنے کا ذریعہ ہے. سائنس تو توانائی کے سرچشمے تلاش کرنے اور قدرتی طاقتوں کو دریافت کرنے کا ذریعہ ہے. توانائی (energy) کا سب سے پہلا ذریعہ جو انسان نے دریافت کیا وہ آگ ہے ‘ اور وہ اتفاقاً انسان کے علم میں آگئی ہو گی. ہزاروں سال قبل کسی انسان نے دیکھا کہ ایک چٹان اوپر سے گری‘ نیچے بھی چٹان تھی‘ دونوں کے ٹکرانے سے شعلہ نکلا. اب اس نے اس مشاہدے کی بنیاد پر خود تجربہ کیا اور دو پتھر لے کر خوب زور سے ٹکرائے تو شعلہ نکل آیا. لیجیے آگ ایجاد ہو گئی. اس سے پہلے انسان کچا گوشت کھاتا تھا ‘اس کے علاوہ پھل کھاتا تھا‘ درختوں کی جڑیں کھاتا تھا.آگ کی دریافت کے بعد انسان نے گوشت کو بھون کر اور پکا کر کھانا شروع کر دیا.

اسے اوّلین سورس آف انرجی مل گئی . پھر کسی سائنس دان نے دیکھا کہ ایک ہانڈی چولہے کے اوپر چڑھی ہوئی ہے اور اس کا ڈھکنا ہل رہا ہے. اس نے سوچا اس کو کون ہلا رہا ہے؟کیا کوئی جن بھوت ہے؟ معلوم ہوا کہ اندر بھاپ (steam) پیدا ہو رہی ہے اور بھاپ میں اس قدر طاقت ہے کہ وہ اسے ہلا رہی ہے. اس طرح توانائی کا ایک ذریعہ بھاپ دریافت ہو گئی اور اس سے بڑا کام لیا گیا. کبھی سٹیم کے انجن چلتے تھے ‘ جو بڑے ہیبت ناک اور دیو ہیکل ہوا کرتے تھے. فرنٹیئر میل کا انجن دیکھ کرخوف آتا تھا. انسانی قد سے زیادہ تو اس کے پہیے کا گھیرا تھا. یہ سٹیم سے چلتے تھے. پھربجلی ایجاد ہو گئی. تو سائنس سے ہدایت نہیں ملتی. اس سے تو آپ کو کچھ چیزوں کے استعمال کا علم حاصل ہو جاتا ہے. ہدایت صرف قرآن سے ملے گی. حضور نے فرمایا جو کوئی قرآن کے سوا کہیں اور سے ہدایت ڈھونڈے گا اللہ اسے لازماً گمراہ کردے گا.