حدیث کے آخری ٹکڑے اس حدیث کا کلائمکس ہیں. فرمایا:
مَنْ قَالَ بِہٖ صَدَقَ‘ وَمَنْ عَمِلَ بِہٖ اُجِرَ‘ وَمَنْ حَکَمَ بِہٖ عَدَلَ‘ وَمَنْ دَعَا اِلَیْہِ ھُدِیَ اِلٰی صِرَاطٍ تَقِیْمٍ ’’
جس نے قرآن کی بنیاد پر بات کہی اُس نے سچ کہا‘ اور جس نے قرآن پر عمل کیا اس کا اجر محفوظ ہے ‘اور جس نے قرآن کی بنیاد پر کوئی فیصلہ دیا اس نے عدل کیا اور جس نے قرآن کی طرف بلایا اُسے تو سیدھے راستے کی طرف ہدایت دے دی گئی‘‘.
کسی اور کو ہدایت حاصل ہویا نہ ہو‘ یہ داعی کے ذمے نہیں ہے‘ البتہ جو قرآن کی طرف بلا رہا ہے اس کی ہدایت یقینی (ensured) ہے.