اسلامی انقلابی پارٹی کے وابستگان کا تیسرا وصف ہے جہاد و قتال فی سبیل اللہ کا جوش اور ولولہ… اور شہادت کی موت کی تمنا اور آرزو. (۱) صحیح مسلم کتاب البر والصلۃ والادب باب فی فضل الحب فی اللہ عن ابی ھریرۃؓ
(۲) سنن ابی داؤد کتاب السنہ باب دلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ عن ابی امامۃ الباھلی اللہ والوں کی اس انقلابی جماعت کے کارکنوں کے سامنے علائق دنیوی اور سامانِ زیست کی محبت کے مقابلہ میں اللہ، اس کے رسول اور اللہ کی راہ میں جہاد کی محبت کی اہمیت کے لئے اللہ تعالیٰ کی یہ تنبیہ واضح کسوٹی ہے کہ:
قُلۡ اِنۡ کَانَ اٰبَآؤُکُمۡ وَ اَبۡنَآؤُکُمۡ وَ اِخۡوَانُکُمۡ وَ اَزۡوَاجُکُمۡ وَ عَشِیۡرَتُکُمۡ وَ اَمۡوَالُۨ اقۡتَرَفۡتُمُوۡہَا وَ تِجَارَۃٌ تَخۡشَوۡنَ کَسَادَہَا وَ مَسٰکِنُ تَرۡضَوۡنَہَاۤ اَحَبَّ اِلَیۡکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ جِہَادٍ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ فَتَرَبَّصُوۡا حَتّٰی یَاۡتِیَ اللّٰہُ بِاَمۡرِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿٪۲۴﴾ (التوبہ:۲۴)
’’(اے نبی! ﷺ ) ان سے کہہ دیجئے: اگر تمھیں اپنے باپ، اپنے بیٹے، اپنے بھائی، اپنی بیویاں، اپنے رشتہ دار، اپنے وہ مال جو تم نے جمع کئے ہیں، اپنے وہ کاروبار جن کے مندے کا تمہیں اندیشہ رہتا ہے اور اپنے وہ مکانات جو تمہیں بہت پسند ہیں (جو تم نے بڑے ارمانوں سے بنائے اور سجائے ہیں) محبوب تر ہیں اللہ سے، اس کے رسول ﷺ سے اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے، تو جاؤ انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ سنا دے، اور اللہ ایسے نافرمانوں کو راہ یاب نہیں کیا کرتا‘‘.
اس آیت کے اختتام کا جو اسلوب ہے اس کے پیش نظر ’’فَتَرَبَّصُوۡا...‘‘ کی ترجمانی اور تعبیریوں مناسب ہے ’’جاؤ دفع ہو جاؤ اور انتظار کرو حتیٰ کہ اللہ تم جیسے فاسقوں کے متعلق اپنا فیصلہ فرما دے‘‘. غالباً اسی آیت سے تاثر لے کر علامہ نے اپنی مشہور نظم ’’لا الہ الا اللہ‘‘ میں یہ شعر کہا ہے ؎
یہ مال و دولتِ دنیا، یہ رشتہ و پیوند
بتانِ وہم و گماں لا اِلٰہ اِلا اللہ!