خطبہ مبارک کے بنیادی مطالب و مفاہیم

اس مختصر سے خطبہ میں اسلام کے انقلابی دعوت و پیغام کے چند اہم اصول بیان ہو گئے. دین اسلام کا اصل الاصول توحید ہے. اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، کوئی حاکم نہیں، کوئی مقنن نہیں، کوئی دستگیر نہیں، کوئی خالق و مالک نہیں. لفظ الٰہ میں یہ تمام مفاہیم موجود ہیں. ساتھ ہی شرک جیسے اکبر الکبائر کی تردید بھی آ گئی. لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ کا بیان بھی آ گیا. پرانی عداوتوں اور انتقام کی پُرزور مذمت بھی آ گئی. مفاخر قومی و نسبی کی بیخ کنی بھی ہو گئی. اور آپ نے جاہلیت کی ان تمام جہالتوں کے متعلق فرما دیا کہ ’’میں نے ان تمام چیزوں کو پاؤں تلے کچل دیا‘‘.

ظہور اسلام سے پہلے عرب ہی نہیں تمام دنیا میں نسل، قوم اور خاندان کی تمیز کی بنا پر فرق و تفاوت اور امتیازات و مراتب قائم تھے. جیسے ہندو دھرم میں چار مستقل ذاتیں تاحال قائم ہیں، ان میں سے کوئی ذات کسی دوسری ذات میں ضم نہیں ہو سکتی. یہ مستقل اور دائمی ہیں. ان میں شودر کو اچھوت کا درجہ دیا گیا ہے جو غلیظ اور ناپاک جانوروں سے بھی کم تر ہے. پوری دنیا پر اسلام کا یہ احسان ہے کہ اس نے دنیا کو کامل انسانی مساوات کے اصول سے روشناس کرایا اور نبی اکرم اور خلفاءِ راشدین ؓ نے اس اصول پر اسلامی حکومت کو عملاً چلا کر دنیا کے سامنے حجت پیش کر دی کہ نسل، رنگ، زبان، وطن، پیشے اور جنس کی بنیاد پر کوئی اونچا ہے نہ نیچا ہے، سب برابر ہیں، سب آدم کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے بنائے گئے تھے.