کفار کی شکست خوردہ فوج کا ایک حصہ مکہ اور طائف کے درمیان اوطاس کے مقام پر رُک گیا اور ایک بڑا حصہ طائف جا کر پناہ گزین ہوا. ایک اور قبیلہ حشم کا سردار دُرَید بن الصمہ جو اپنی بہادری اور شاعری میں پورے عرب میں مشہور تھا، اس کی عمر اُس وقت سو برس سے بھی زیادہ ہو گئی تھی، لیکن طائف کا سردار مالک بن عوف اس کو چارپائی پر ڈال کر حنین لے گیا تھا تاکہ اس کے سو سالہ تجربات سے فائدہ اُٹھایا جا سکے. حنین کی شکست کے بعد دُرَید اپنے قبیلہ کی کئی ہزار جمعیت لے کر اوطاس آیا، طائف کے جو لوگ یہاں رُک گئے تھے وہ بھی اس کے لشکر میں شامل ہو گئے. نبی اکرم کو برابر خبریں پہنچ رہی تھیں. چنانچہ آپ نے ایک مختصر فوج ان کے استیصال کے لئے بھیج دی جس کے ہاتھوں اللہ نے فتح نصیب فرمائی. دُرَید قتل ہوا، جس کے بعد یہ جمعیت اپنے مقتولین کو چھوڑ کر منتشر ہو گئی. کچھ لوگ طائف چلے گئے اور کچھ اسیر بنا لئے گئے.