اس ترہیب اور ڈانٹ ڈپٹ کے بعد اب اگلی آیت میں تشویق و ترغیب اور حوصلہ افزائی کا انداز ہے. کسی بھی قسم کی تربیت و تعلیم کے لیے یہ دونوں چیزیں لازم ہیں. یعنی ڈانٹ ڈپٹ‘ زجرو تنبیہہ اور تہدید بھی ضروری ہے‘ لیکن پھر ساتھ ہی تھپکی بھی دی جانی چاہیے‘ حوصلہ بھی بڑھایا جانا چاہیے کہ گھبراؤ نہیں‘ اگر واقعتا تمہیں محسوس ہو جائے کہ دل سخت ہو گئے ہیں ‘دلوں کے اندر ایمان کے بجائے ویرانی ہے‘ ہم کسی مغالطے میں ہیں کہ ہم مؤمن ہیں‘ تو یہ احساس بھی بہت قیمتی ہے‘ اس کو بھی بڑی مضبوطی کے ساتھ تھامو! کہیں یہ لمحہ بھی نہ جاتا رہے. اپنے اندر سے تمہارا نفس یا شیطانِ لعین تمہیں کوئی تھپکی دے کر سلا نہ دے. لہذا فرمایا: اِعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یُحۡیِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا ؕ ’’جان لو! اللہ تعالیٰ زمین کو اس کے مردہ ہونے کے بعد دوبارہ زندہ کر دیتا ہے‘‘. تمہارے دلوں کی زمین اگر ویران ہو گئی ہے‘ اگر تم محسوس کرتے ہو کہ نورِ ایمان سے خانۂ دل خالی ہو گیا ہے تو بھی گھبراؤ نہیں‘ مایوس نہ ہو: لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَۃِ اللّٰہِ ؕ (الزمر:۵۳’’اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو جانا‘‘. اللہ تعالیٰ زمین کو اس کی موت کے بعد دوبارہ زندہ کر دیتا ہے .بے آب و گیاہ زمین پر‘ جہاں زندگی کے آثار نہ ہوں‘ ویرانی ہی ویرانی ہو‘ بارش برستی ہے تو وہیں پر سبزہ اگ آتا ہے. ؏ ’’مگر اب زندگی ہی زندگی ہے موجزن ساقی.‘‘ (۱)

آپ کو معلوم ہے کہ جہاں ہر طرف ویرانہ ہی ویرانہ ہو اور موت کا سماں ہو تو کوئی پرندہ بھی وہاں نہیں جاتا. وہ کاہے کو وہاں جا کر چہچہائے؟ کون ہے اس کی آواز سننے والا؟ لیکن جب اسی جگہ پر بارش برستی ہے تو ہریالی ہی ہریالی ہوتی ہے .اب پرندے بھی (۱) جگر مراد آبادی نے جب پینے پلانے سے توبہ کر لی تھی تو انہوں نے ایک ساقی نامہ کہا تھا. اس میں ایک شعر ہے : ؎

رگوں میں بھی کبھی صہبا ہی صہبا رقص کرتی تھی
مگر اب زندگی ہی زندگی ہے موجزن ساقی!

یعنی کبھی ہماری رگوں کے اندر بھی شراب ہی گردش کرتی تھی ‘مگر اب زندگی گردش کر رہی ہے . وہاں ڈیرے ڈال لیتے ہیں ‘ حشرات الارض بھی رینگتے ہوئے نظر آتے ہیں. یہ ساری حیات کہاں سے آ گئی؟ تو اگر اللہ تعالیٰ مردہ زمین کو زندہ کر دیتا ہے تو پھر تمہارے لیے بھی مایوس ہونے کی بات نہیں ہے. اللہ تعالیٰ جیسے مردہ زمین کو دوبارہ زندہ کر دیتا ہے اسی طرح وہ تمہارے دلوں کی مردہ زمین کو بھی حیاتِ تازہ عطا کر دے گا اور ایمان کے نور سے منور کر دے گا . اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ایمان کی لہلہاتی ہوئی فصل تمہاری اسی کشت ِقلوب کے اندر پیدا ہو جائے گی . آگے اس کے لیے راہنمائی بھی کی جا رہی ہے : قَدۡ بَیَّنَّا لَکُمُ الۡاٰیٰتِ لَعَلَّکُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۱۷﴾ ’’ہم نے (اپنی) آیات تمہارے لیے واضح کر دی ہیں تاکہ تم عقل سے کام لو‘‘. تاکہ تم اس سے سبق حاصل کرو. مایوس ہونے کی بات نہیں ہے ‘ تم اپنی اصلاح کے لیے کمر ہمت کس لو.