دیکھئے‘ جس چیزکو ہم مال کہہ رہے ہیں حضورﷺ نے مختلف احادیث مبارکہ میں اس کی حقیقت کھول کر بیان کردی کہ مال کیا ہے؟ خرچ کیا ہے اور بچت کیا ہے؟نفع کیا ہے اور نقصان کیا ہے؟ ’’التغابن‘‘ جو کہ ایک سورۃ کا نام ہے اس کا مطلب ہی نفع و نقصان اور ہار جیت کا فیصلہ ہے . سورۃ التغابن میں فرمایا گیا ہے : ذٰلِکَ یَوۡمُ التَّغَابُنِ ِ (آیت ۹) کہ وہ ہوگا نفع و نقصان اور ہار جیت کے فیصلے کا دن! جو قیامت کے دن جیتا وہ حقیقت میں جیتااور جو اُس دن ہارا وہ درحقیقت ہارا .جو اُس دن کامیاب قرار پایا وہ اصل میں کامیاب ہے اور جو اُس دن ناکام قرار پایا وہ دراصل ناکام ہے.اس بارے میں ایک حدیث کا تذکرہ اس سے قبل ہمارے ان دروس میں کئی مرتبہ آیا ہے. حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ایک بکری ذبح ہوئی ‘ اس کا سارا گوشت اصحابِ صفہ میں تقسیم کر دیا گیا سوائے ایک شانے کے جو حضورﷺ کے لیے رکھ لیا گیا‘ کیونکہ اس کا گوشت حضورﷺ کو بہت مرغوب تھا. تو جب حضورﷺ تشریف لائے اور پوچھا : مَا بَقِیَ مِنْھَا؟ ’’بکری میں سے کیا بچا ہے؟‘‘توحضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:
مَا بَقِیَ مِنْھَا اِلاَّ کَتِفُھَا ’’اس میں سے کچھ نہیں بچا سوائے ایک شانے کے‘‘. اس پر آپﷺ نے فرمایا : بَقِیَ کُلُّھَا غَیْرَ کَتِفِھَا (۱) ’’بکری کا سارا گوشت (جو فی سبیل اللہ تقسیم کر دیا گیا ہے)بچ گیا ہے سوائے اس شانے کے ‘‘کہ یہ ہم کھا لیں گے تو یہ استعمال ہو کر ختم ہو جائے گا. یہی بات حضورﷺ نے اس طرح فرمائی کہ تم کہتے ہو میرا مال‘ میرا مال ‘ میرا مال!تمہارا مال وہ ہے جو تم نے کھا لیا ‘یعنی وہ تمہارے وجود کا حصہ بنا‘ اس سے تمہاری ضرورت پوری ہو گئی تو واقعتا وہ تمہارا تھا. اس کے علاوہ تمہارا مال و ہ ہے جو تم نے پہنا اور اسے بوسیدہ کر دیا‘ پرانا کر دیا. یعنی جو چیز تمہاری ضرورت کی تھی وہ تم نے استعمال کی اور ختم کر دی. باقی تمہارا مال صرف وہ ہے جو تم اپنی زندگی میں اپنے ہاتھوں آگے بھیج دیتے ہو. اس کے علاوہ باقی سب مال وارثوں کا ہے!
سکندر اعظم کے بارے میں ایک کہانی سی بیان ہوتی ہے کہ اس نے یہ وصیت کی تھی کہ جب میرا جنازہ نکلے تو میرے دونوں ہاتھ کفن سے باہر نکلے ہوں‘ تاکہ لوگ دیکھ لیں کہ اس کی فتوحات کا سلسلہ کہاں سے کہاں تک پہنچ گیا ‘ لیکن جب اس دنیا سے رخصت ہوا ہے تو اپنے دونوں ہاتھ خالی لے کر گیا ہے‘ کیونکہ مال سارے کا سارا اس دنیا میں ہی رہ جاتا ہے اور پھر وارثوں کو منتقل ہوجاتا ہے . بالآخر یہ سب کچھ اللہ ہی کی ملکیت ہے ‘ اللہ ہی کے لیے رہ جاتا ہے.