یہ رسم مسلمانوں میں کس طرح عام ہوئی؟ ہوا یوں کہ۱۹۰۶ء میں ریاست رام پور میں امیر مینائی لکھنوی کے فرزند خورشید احمد مینائی نے ‘جو خود شیعہ تھا‘ ایک عجیب و غریب کہانی چھپوا کر رام پور کے مسلمانوں میں تقسیم کروادی.اس جھوٹی داستان کا نام ’’داستانِ عجیب‘‘ اور ’’نیاز نامہ‘‘رکھا گیا. پھر اس کے بعد نواب حامد علی نے اس کی اشاعت اور کونڈوں کی عام ترویج میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا. اس طرح یہ رسم پہلے رام پور سے لکھنؤ اور پھر رفتہ رفتہ دوسرے مقامات تک پہنچی. حامد حسن قادری لکھتے ہیں:’’میں ان دنوں ریاست رام پور میں ا امیر مینائی کا ہمسایہ تھا اور میرے گھر والوں کے ان سے بہت گہرے مراسم تھے. یہی وجہ ہے کہ میں اس واقعے سے پوری طرح واقف ہوں.‘‘
افسانہ تراش کہتے ہیں کہ امام جعفرؒ نے خود فرمایا کہ جو شخص۲۲رجب کو میرے نام کی نیاز کے طور پر کونڈے کرے اور اپنی حاجت مانگے تو ضرور پوری ہو گی‘ اگر پوری نہ ہو تو قیامت کے دن میرا دامن اور اس کا ہاتھ ہو گا. معاذ اللہ ! کوئی مسلمان ایسی بات نہیں کر سکتا. یہ امام جعفرؒ پر بہتان ہے کہ وہ شرک اور کفر کی تلقین کریں. نذر ونیاز صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے. غیر اللہ کی نیاز شرک ہے. وما علینا الاالبلاغ!