حاصل گفتگو یہ ہے کہ مولانا ابوالکلام آزاد ہماری ملت اسلامیہ کے بڑے قابل قدر اور نابغہ ٔروزگار شخصیت تھے. انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کی جو خدمات انجام دی ہیں‘ وہ پورے عالم اسلام کے لیے بھی قابلِ قدر ہیں. لہٰذا ہمیں دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ان کو ان کے اعمالِ حسنہ کی جزا عطا فرمائے. ان کی لغزشوں کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت میں مقام علیین پر فائز فرمائے. آمین
واٰخر دعوانا ان الحمد لِلّٰہ رب العٰلمینo
(ماہنامہ حکمت قرآن‘ لاہور. اگست۱۹۸۴ء)
نوٹ!
محترم ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری نے مولانا سعید احمد اکبر آبادی کی اس تقریر پر جن حواشی کا اضافہ کیا ہے‘ ان میں سے بعض تو نہایت قیمتی ہیں‘ لیکن بعض ان کے مخصوص ذہن اور فکر کی عکاسی کرتے ہیں‘ جنہیں نقل کرنے کی صورت میں لامحالہ راقم الحروف کو بھی وضاحت کرنی ہوگی. اس طوالت سے بچنے کے لیے حواشی شائع نہیں کیے جارہے. دلچسپی رکھنے والے حضرات سے گزارش ہے کہ اُن کے لیے وہ ان کی شائع کردہ کتاب کی جانب رجوع کریں. (شائع کردہ: ادارۂ تصنیف و تحقیق پاکستان‘ کراچی.۴۱) ویسے راقم کو یقین ہے کہ ڈاکٹر صاحب موصوف کی بہت سی غلط فہمیاں اس کتاب سے رفع ہوجائیں گی ان شاء اللہ العزیز اسراراحمد