دینی فرائض کے ضمن میں اب ہم تیسرے فرض کو لیتے ہیں. آپ جانتے ہوں گے کہ اسلام دین ہے ‘مذہب نہیں. اور دین وہی ہوتا ہے جو قائم ہو‘نافذ ہو‘غالب ہو. اگر مغلوب ہو گیا تو دین نہیں رہا‘مذہب ہو گیا. مثلاً جب عالم عرب میں آنحضورﷺ اور آپؐ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی محنتوں‘مشقتوں اور ایثار و قربانی سے اسلام غالب ہو گیا تو پھر جب صحابہ کرامؓ کے لشکر نکلتے تھے تو تین options دیتے تھے. اولاً: اسلام لے آؤ تو ہمارے برابر کے ہو جائو گے‘ہمارے بھائی بن جاؤ گے‘تمہاری جائیدادیں‘تمہاری املاک‘جان و مال اور عزت و آبرو سب محفوظ ہو جائیں گے. تم ہمارے ہم پلّہ ہو گے. ہم یہ نہیں کہیں گے کہ ہم پرانے مسلمان ہیں‘تم نو مسلم ہو لہٰذا ہمارا حق زیادہ ہے‘بلکہ ہم تو برابر ہوں گے. ثانیاً: اگر یہ قبول نہیں تو نیچے ہو کر رہنا اور جزیہ دینا گوارا کرو‘غالب اسلام ہو گا اور تم یہودی‘عیسائی‘مجوسی یا ہندو جو چاہو بن کر رہو. خواہ ایک کو مانو‘سو کو مانو‘ہزار کو مانو‘بتوں کو پوجو‘آگ کو پوجو‘جو چاہو کرو. تمہاری جان اور مال محفوظ ہوں گے‘البتہ تم سے جزیہ لیا جائے گا‘لیکن غالب دین اسلام ہو گا. ثالثاً: اگر یہ بھی قبول نہیں تو میدان میں آئو‘تلوار ہمارے اور تمہارے مابین فیصلہ کرے گی. یہ اُس وقت کی صورت حال تھی جب اسلام غالب تھا. تب ’’دین‘‘ اسلام تھا اور اس کے تحت مختلف ’’مذاہب‘‘ تھے.