"دار الارشاد کا مقصد"

چند سال پیشتر کا واقعہ ہے کہ مشیت الہی نے اس عاجز کی رہنمائی کی اور "الہلال" نے قرآن حکیم کی تبلیغ و دعوت کی صدا از سرِ نو بلند کی. لیکن اس عرصہ میں جو کچھ ہوا وہ ایک دعوت عام تھی، جس کے ذریعے فہم و بصیرتِ قرآن کی نئی راہیں عوام و خواص نے اپنے سامنے دیکھیں اور قرآن کریم کی عشق و شیفتگی کا ایک نیا ولولہ دلوں میں پیدا ہوگیا. تاہم اس دعوت کی ایک دوسری منزل ابھی باقی ہے اور وہی فی الحقیقت اہم تر مقامِ سعی و تعب ہے. یعنی قوم میں بکثرت ایسے افراد پیدا کیے جائیں جو انہی راہوں پر چل کر قرآن حکیم کے علوم و معارف کو بہ تکمیل حاصل کریں اور ان کے ذریعے قوم میں ارشاد و ہدایت اور احیائے دعوت و ذکر کا عملی سلسلہ بالعموم شروع ہوسکے.

"دار الارشاد" کا مقصد یہی ہے کہ دعوت الی القرآن کی اس دوسری منزل کا سروسامان ہو اور تھوڑے وقت اور بہت زیادہ صرف علم و فکر سے ایک ایسی جماعت پیدا کی جائے جو قرآن حکیم کی دعوت و تبلیغ کی خدمت اور اصلاح و ارشاد امت کا فرض انجام دے سکے" (البلاغ: ۱۲ نومبر۱۹۱۵