إِنَّ اللَّهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُورٍ ﴿38﴾ [جالندھری] خدا تو مومنوں سے انکے دشمنوں کو ہٹاتارہتا ہے۔ بیشک خدا کسی خیانت کرنے والے اور کفران نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا
تفسیر ابن كثیر
اللہ تعالٰی اپنی طرف سے خبر دے رہا ہے کہ جو اس کے بندے اس پر بھروسہ رکھیں اس کی طرف جھکتے رہیں انہیں وہ اپنی امان نصیب فرماتا ہے ، شریروں کی برائیاں دشمنوں کی بدیاں خود ہی ان سے دور کردیتا ہے، اپنی مدد ان پر نازل فرماتا ہے ، اپنی حفاظت میں انہیں رکھتا ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت (الیس اللہ بکاف عبدہ) یعنی کیا اللہ اپنے بندے کو کافی نہیں ؟ اور آیت میں (ومن یتوکل علی اللہ فہو حسبہ الخ)، جو اللہ پر بھروسہ رکھے اللہ آپ اسے کافی ہے الخ ، دغا باز ناشکرے اللہ کی محبت سے محروم ہیں اپنے عہدو پیمان پورے نہ کرنے والے اللہ کی نعمتوں کے منکر اللہ کے پیار سے دور ہیں ۔