أَمَّنْ جَعَلَ الْأَرْضَ قَرَارًا وَجَعَلَ خِلَالَهَا أَنْهَارًا وَجَعَلَ لَهَا رَوَاسِيَ وَجَعَلَ بَيْنَ الْبَحْرَيْنِ حَاجِزًا ۗ أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿61﴾
‏ [جالندھری]‏ بھلا کس نے زمین کو قرار گاہ بنایا اور اسکے بیچ میں نہریں بنائیں اور اس کے لئے پہاڑ بنائے اور (کس نے) دو دریاؤں کے بیچ اوٹ بنائی؟ (یہ سب کچھ خدا نے بنایا) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے؟ (ہر گز نہیں) بلکہ ان میں اکثر دانش نہیں رکھتے ‏
تفسیر ابن كثیر
کائنات کے مظاہر اللہ تعالٰی کی صداقت٭٭
زمین کو اللہ تعالٰی نے ٹھہری ہوئی اور ساکن بنایا تاکہ دنیا آرام سے اپنی زندگی بسر کرسکے اور اس پھیلے ہوئے فرش پر راحت پاسکے۔ جیسے اور آیت میں ہے آیت (اللہ الذی جعل لکم الأرض قرارا الخ)، اللہ تعالٰی نے زمین کو تمہارے لئے ٹھہری ہوئی ساکن بنایا اور آسمان کو چھت بنایا۔ اس نے زمین پر پانی کے دریا بہادئیے جوادھر ادھربہتے رہتے ہیں اور ملک ملک پہنچ کر زمین کو سیراب کرتے ہیں تاکہ زمین سے کھیت باغ وغیرہ اگیں۔ اس نے زمین کی مضبوطی کے لئے اس پر پہاڑوں کی میخیں گاڑھ دیں تاکہ وہ تمہیں متزلزل نہ کرسکے ٹھہری رہے۔ اسکی قدرت دیکھو کہ ایک کھاری سمندر ہے اور دوسرا میٹھا ہے۔ دونوں بہہ رہے ہیں بیچ میں کوئی روک آڑ پردہ حجاب نہیں لیکن قدرت نے ایک کو ایک سے الگ کر رکھا ہے اور نہ کڑوا میٹھے میں مل سکے نہ میٹھاکرڑوے میں۔ کھاری اپنے فوائد پہنچاتا رہے میٹھا اپنے فوائد دیتا رہے اس کا نتھرا ہوا خوش ذائقہ مسرورکن خوش ہضم پانی لوگ پئیں اپنے جانوروں کو پلائیں کھتیاں باڑیاں باغات وغیرہ میں یہ پانی پہنچائیں نہائیں دھوئیں وغیرہ۔ کھاری پانی اپنی فوائد سے لوگوں کو سود مند کرے یہ ہرطرف سے گھیرے ہوئے ہے تاکہ ہوا خراب نہ ہو ۔ اور اس آیت میں بھی ہے ان دونوں کا بیان موجود ہے آیت (وھوالذی مرج البحرین الخ)، یعنی ان دونوں سمندروں کا جاری کرنے والا اللہ ہی ہے اور اسی لئے ان دونوں کے درمیاں حد فاصل قائم کر رکھی ہے۔ یہاں یہ قدرتیں اپنی جتاکر۔ پھر سوال کرتا ہے کہ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی ایسا ہے جس نے یہ کام کئے ہوں یا کرسکتاہو؟ تاکہ وہ بھی لائق عبادت سمجھاجائے ۔ اکثر لوگ محض بےعلمی سے غیر اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ عبادتوں کے لائق صرف وہی ایک ہے۔